Dec ۱۶, ۲۰۲۱ ۰۸:۱۹ Asia/Tehran
  • ویانا مذاکرات میں مغربی پینترے بازی پر ایران کی سخت تنقید

جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی اور پابندیوں کے مکمل خاتمے کے مقصد کے حصول کے لئے مغربی اور یورپی ممالک کے لیت و لعل پر ایران نے سخت تنقید کی ہے۔

اسی تناظر میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش سے ٹیلیفون پر بات کی۔ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایرانی وفد جدت عمل اور لازمی اختیارات کے ساتھ ویانا مذاکرات میں حاضر ہوا ہے اور ایک اچھی مفاہمت اور معاہدے کے حصول کے لئے تمام تر سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہیں۔

انہوں نے معاہدے کے مغربی فریقوں کے پاس جدت عمل نہ ہونے کو مذاکرات کے دھیمی رفتار سے آگے بڑھنے کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ظالمانہ پابندوں کے خاتمے اور ایٹمی مسائل کے سلسلے میں اپنی تجاویز مقابل فریقوں کو پیش کر دی ہیں اور وہ تجاویز جامع ایٹمی معاہدے کے عین مطابق ہیں اور ہم نے معاہدے سے ہٹ کر نہ کوئی مطالبہ کیا ہے اور نہ اُس سے ہٹ کر کوئی اور ذمہ داری قبول کریں گے۔

اس گفتگو میں اینٹونیو گوترش نے بھی جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ ایران کے مثبت اور تعمیری تعاون کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہم جامع ایٹمی معاہدے کے ہمیشہ حامی رہے ہیں اور ہم اسکے اچھے نتیجے تک پہنچنے کے لئے پوری کوشش کریں گے۔

اُدھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بھی یورپی ٹرائیکا کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے معاہدے کے یورپی فریقوں کو ہدایت کی کہ وہ ویانا مذاکرات میں ایک انصاف پسند شریک کے طور پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے جاری ہونے والا ہر وہ بیان جس میں امریکی خطا کی طرف اشارہ نہ کیا جائے، بیان جاری کرنے والوں کی جہالت و نادانی کو ظاہر کرتا ہے۔

ویانا میں مصروف مذاکرات ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے بھی جامع ایٹمی معاہدے کے مغربی و یورپی فریقوں کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات و بیانات پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اگر فریق ممالک سنجیدہ تعاون کریں تو مذاکرات میں پیشرفت کا امکان ہے۔

ٹیگس