Jan ۱۴, ۲۰۲۲ ۰۸:۵۰ Asia/Tehran
  • امریکہ نے ایران کے سامنے اپنی بے بسی کا اعتراف کیا

امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی ترجمان جن ساکی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جامع ایٹمی معاہدے سے نکل جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ایران کے مقابلے میں اپنی بے بسی کا اعتراف کیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں ایران کے خلاف من گھڑٹ دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور تین جنوری کو شروع ہوا ہے جو اب بھی جاری ہے، جو بات میں سبھی کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ وہ یہ ہے کہ ہمیں کیوں اس وقت موجودہ صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ کہ اگر سابق صدر اپنے اس اقدام کے نتائج کو دیکھے بغیر جامع ایٹمی معاہدے سے خارج نہ ہوتے تو ہمیں اُن مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو آج ہمارے سامنے پیش آ رہے ہیں، یعنی ایران کی توانائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی وہ دنیا بھر میں بقول انکے اپنی پراکسی وار کے ذریعے اپنے دشمنانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

جن ساکی نے مزید کہا اگر ٹرمپ کے اس اقدام اور اسکے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اب ایران کا ایٹمی پروگرام ناقابل کنٹرول ہو گیا ہے اور اس پر نہ کوئی مذاکرات ہو سکتے ہیں اور نہ انہیں سخت قوانین کی زنجیروں میں باندھا جا سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے سابق امریکی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اقدام سے ایران کے ایٹمی پروگرام کی رفتار تیز ہو گئی ہے اور ایران خلیج فارس میں ہمارے اتحادیوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اسکی حمایت یافتہ فورسز نے خطے اور عراق میں ہمارے فوجیوں کو نشانہ بنایا شروع کر دیا ہے اور امریکہ بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہو گیا ہے۔

ٹیگس