گزشتہ غلطی کا احساس نہیں، ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا دل چاہنے لگا
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرایس نے ایٹمی سمجھوتے کے تناظرمیں وعدوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں امریکہ کی ناتوانی کا ذکر کئے بغیر دعوی کیا ہے کہ ہم مذاکرات کے آغاز سے ہی اپنے اتحادیوں کے ہمراہ براہ راست مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے اور دیگرمسائل میں براہ راست اشتراک عمل سود مند ہوگا.
نڈ پرایس نے واشنگٹن کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کی جانب کوئی اشارہ کئے بغیر کہا کہ براہ راست مذاکرات سے، زیادہ کارآمد رابطے کا امکان پیدا ہوتا ہے اور یہ بالکل وہی چیز ہے جس کی اس وقت ضرورت ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن کی مذاکراتی ٹیم کے بعض اراکین کے جدا ہو جانے کے بارے میں کہا کہ ریچرڈ نفیو اب تک وزارت خارجہ کے رکن تھے اور اب حکومت کی مدت ایک سال پورے ہونے کے بعد ملازمین کا تبادلہ معمول کی بات ہے۔
نڈ پرایس نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سابقہ حکومت نے ہمارے لئے برے آپشن چھوڑے ہیں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی پوری طرح ناکام ہو چکی ہے اور اس کارزار میں جو بھی وعدے کئے گئے تھے وہ پوری طرح غلط ثابت ہوئے۔