یمن میں سعودی اتحاد کے شدید حملوں پر ایران کا اظہار تشویش، یو این کے سیکریٹری جنرل سے وزیر خارجہ کی گفتگو
یمن پر سعودی اتحاد کے حملے تیز ہو جانے کے بعد اعلی ایرانی حکام نے مختلف بین الاقوامی اداروں کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ سیاسی صلاح و مشورے اور تبادلہ خیال کیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش سے ٹیلیفون بات کی۔ اس گفتگو میں انہوں نے یمن کے غیر فوجی و رہائشی علاقوں پر سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کی سخت مذمت کی اور جنگ یمن کے خاتمے کے لئے سیاسی راہ حل پر ایران کی حمایت پر زور دیا ہے۔
اس سے قبل ایران کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری کاظم غریب آبادی نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر کے نام ایک مراسلے ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے یمن کی صورتحال کے بارے میں لکھا کہ اکیس جنوری دو ہزار بائیس کو دنیا نے ایک بار پھر مجرمانہ، ظالمانہ، غیر انسانی اور انسانی حقوق و بین الاقوامی قوانین کے منافی جارحانہ اقدام کا مشاہدہ کیا۔
جارح سعودی اتحاد نے یمن کے رہائشی علاقوں پر اپنے شدید حملوں کے دوران اکیس جنوری کو یمن کی جیل کو نشانہ بنایا جس میں سو سے زائد یمنی شہری جاں بحق و ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوگئے۔
جنگ یمن میں ایران ہمیشہ اس ملک کے عوام کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس نے جدت عمل کا مظاہرہ اور جنگ کے خاتمے کا فارمولا پیش کر کے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ہی جنگ کے فریقوں میں مذاکرات شروع کروانے کی کوشش کی ہے تاکہ یمن میں جاری دنیا کے سب سے بڑے انسانی المیہ کو روکا جا سکے۔
ایران نے عالمی اداروں منجملہ اقوام متحدہ کے ساتھ رائے مشورے کے ساتھ جنگ یمن کے خاتمے میں اس عالمی ادارے کے اہم کردار پر زور دیا ہے۔ ایران کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ جیسا عالمی ادارہ، یمن کا محاصرہ ختم، فائر بندی کے نفاذ اور جنگ یمن کا خاتمہ کرانے کے لئے سیاسی مذاکرات شروع کرانے میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔
یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں میں شدت سے اس ملک کے بحران کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی بلکہ اس سے اس ملک کا بحران اور زیادہ پیچیدہ بنتا چلا جائے گا اور نتیجے میں امن کی راہ تباہ اور علاقے میں امن و سلامتی کے لئے خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
گذشتہ سات برسوں سے جنگ یمن کے تجربے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یمن پر حملے تیز کئے جانے سے اس ملک کے عوام کی استقامت مزید بڑھی ہے اور ایسی صورت حال میں تحریک مزاحمت کی فوجی آپشن پر مزید توجہ ایک فطری امر ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر دفاع میجر جنرل محمد ناصر العاطفی نے کہا ہے کہ دشمن کی جارحیت کا جواب دینا یمنی عوام کا قانونی حق ہے اور یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی و جوابی کاروائیاں جغرافیائی طور پر مزید وسیع ہو سکتی ہیں اور جارح ملکوں کو اور زیادہ منھ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔