Feb ۲۴, ۲۰۲۲ ۰۸:۳۸ Asia/Tehran
  • ایرانی مذاکرات کار علی باقری کنی تہران کیلئے روانہ

ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی تہران کیلئے روانہ ہو گئے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی مختصر وقت کیلئے  تہران میں  صلاح و مشورہ  کریں گے ۔ یہ ایسے میں ہے کہ اسی ہفتے 3 یورپی ممالک کے مذاکرات کار بھی صلاح و مشورہ کیلئے ویانا سے گئے تھے۔

بدھ کی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کے سینیئر جوہری مذاکرات کار علی باقری کنی نے لکھا کہ، مسلسل کئی ہفتے کے مذاکرات کے بعد ہم معاہدے کے اتنے قریب پہنچ گئے ہیں جتنے پہلے کبھی نہ تھے تاہم علی باقری کنی نے اپنے ٹوئٹ میں واضح کیا ہے کہ جب تک تمام باتوں پر سمجھوتہ نہ ہوجائے اس وقت تک گویا کسی چیز پر سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔

ایران کے اعلی جوہری مذاکرات کار نے کہا کہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ناجائز مطالبے سے گریز اور پچھلے چار سال کے تجربات کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے لئے ویانا میں جاری مذاکرات کے بارے میں نامہ نگار کے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ تمام پابندیوں اور ایسی پابندیوں کا خاتمہ کیا جانا ضروری ہے جو ایٹمی معاہدے کے خلاف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایران کی اصولی پالیسی کا حصہ ہے اور ایران اب تک اس پر زور دیتا رہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ویانا مذاکرات میں قابل ذکر پیشرفت ہوئی ہے اور اب اسلامی جمہوریہ ایران صرف یورپ و امریکہ کے فیصلے کا منتظر ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب کچھ ہی کلیدی اور پیچیدہ مسائل باقی بچے ہیں جن پر مقابل فریق کی جانب سے سیاسی عزم کے ساتھ غور و فکر کئے جانے اور انھیں بھی جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے کہا ہے کہ مذاکرات اپنے آخری مگر پیچیدہ مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان کسی ملاقات کا امکان نہیں ہے۔ میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر انٹونی بلنکن اور حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ملاقات کے امکان کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نڈ پرایس کا کہنا تھا کہ ایسی کسی ملاقات کا امکان تو نہیں ہے تاہم، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ویانا مذاکرات کے بارے میں امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست بات چیت ہمارے لیے سود مند ہوگی۔

ٹیگس