ایران اور چین کے درمیان نزدیکی کیوں بڑھی؟
ایک چینی میڈیا آؤٹ لیٹ نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی مداخلت نے چین اور ایران کو وسیع شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے لیے کام کرنے پر مجبور کیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گلوبل ٹائمز کی ویب سائٹ نے اتوار کو ایران میں چینی وزیر دفاع کے سفیر کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ چین اور ایران انسداد دہشت گردی میں تعاون اور شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک میں دو طرفہ سطح پر علاقائی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
گلوبل ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ اس سال کے شروع میں چین اور ایران کے درمیان 25 سالہ جامع تعاون کے معاہدے کے نفاذ کے بعد چینی وزیر دفاع وی فینگ کا دورہ ایران، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بہتری کا سبب بنے گا کیونکہ دونوں ممالک کو بڑھتی ہوئی امریکی دشمنی کا سامنا ہے۔
ایران میں چین کے سابق سفیر اور مشرق وسطیٰ کے امور کی ماہر ہوا لیمینگ اس دورے کے نتائج کے بارے میں کہتی ہیں کہ کہ چین اور ایران دونوں ہی امریکی تسلط پسندی کے نشانے پر ہیں، میرے خیال میں یہ دونوں ممالک کے درمیان سب سے اہم مشترکہ چیز ہے۔
ایران میں چین کی سابق سفیر نے فوجی تعاون کے بارے میں کہا کہ ایران کے ساتھ اس طرح کے فوجی تعلقات اور قریبی تعاون، خلیج فارس کے علاقے میں ایک بڑی طاقت کے طور پر تہران کے ساتھ بے مثال ہیں۔
ہوا نے کہا کہ چین اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 50 برسوں میں دونوں فریق کے درمیان فوجی رابطے ہوئے ہیں اور باہمی ملاقاتیں یا فوجی مشقوں کا مشاہدہ، دوطرفہ تعاون سب سے زیادہ مشترکہ ذریعہ ہے۔