ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے درپے نہیں: آئی اے ای اے
ایسی کوئی معلومات ہمارے پاس نہیں ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کے حوالے سے کوئی پروگرام ہو، یہ بات جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ فرائل گروسی نے کہی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر رفائل گروسی نے سعودی ٹی وی چینل العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنی ایٹمی توانائیوں میں اضافہ ضرور کیا ہے تاہم وہ ایٹمی اسلحہ بنانے کی دہلیز پر نہیں پہنچا ہے اور اس وقت ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ ایران کے پاس کوئی ایٹمی اسلحہ ہے یا ایٹمی اسلحہ بنانے کے لئے اُس کا کوئی پروگرام ہے اور یہ موضوع بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
ساتھ ہی گروسی نے دعویٰ کیا کہ ایران کے ذریعہ یورینیم کی افزودگی کی مقدار نوے فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا صورتحال میں کشیدگی ویانا مذاکرات کے کسی بھی فریق کے حق میں نہیں ہے۔
گروسی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تین غیر اعلانیہ جگہوں پر ایران میں ہمیں یورینیم ملا اور ہم نے ایران سے اُس یورینیم اور اُن مراکز میں استعمال ہونے والے وسائل و آلات کے بارے میں سوالات پوچھے مگر ابھی تک ہمارے لئے موضوع شفاف نہیں ہو سکا۔
گزشتہ روز ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے گروسی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے کی جانب سے ایران کے ایٹمی تنصیبات کا زیادہ معائنہ اس کی شفافیت کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو دنیا کا سب سے زیادہ شفاف پروگرام قرار دیا۔
یاد رہے کہ آئی اے ای اے نے آٹھ جون کو امریکہ اور تین یورپی ممالک کی تجویز پر اپنے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور کی جس کے بعد ایجنسی کے غیر تعمیری اور جانبدارانہ کردار پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران نے کچھ اقدامات کئے جن میں پیشرفتہ سینٹری فیوجز کا انسٹالمینٹ اور سیف گارڈ کے دائرے سے باہر کام کرنے والے بعض کیمروں کو غیر فعال بنانا شامل ہے۔
ایران نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی منظور کردہ قرارداد کو امریکہ و اسرائیل کے اشاروں اور انکی انٹیلی جینس رپورٹوں کی بنیاد پر تیار ہونے والی ایک قرارداد قرار دیا ہے۔