شام کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے: ایران
ایران نے ایک بار پھدر کہا ہے کہ شام کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے شام کی سیاسی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ماہانہ اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شامی بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اس بحران کا حل پُرامن طریقوں، بین الاقوامی حقوق کی پاسداری اور شام کی سیاسی خودمختاری اور ارضی سالیمت کے تحفظ اور احترام کیساتھ ہوگا اور اس سلسلے میں شام پر بیگانہ قوتوں کے قبضے کا اختتام اور شام کی از سر نو تعمیر اس مہم کے حصول کی ابتدائی ضروریات ہیں۔
مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ شام کے بعض علاقوں پر قبضہ، اسرائیل کی جارحیت اور دہشتگرانہ حملوں سے شام کی سیاسی خودمختاری اور ارضی سالیمت کی بدستور خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفیر نے سیاسی سطح پر شامی بحران کے حل میں ملکی آئین ساز کمیٹی کے کردار پر زور دیتے ہوئے جینوا میں شامی آئین ساز کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے انعقاد میں سہولیات فراہم کرنے پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے شامی امور کی قدردانی کی۔ایرانی سفیر نے 25 سے 29 جولائی تک منعقد ہونے والے شامی آئین ساز کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بدستور اپنے اس موقف پر زور دیتا ہے کہ کمیٹی کو اپنے قواعد و ضوابط کی مکمل تعمیل اور بیرونی دباؤ یا مداخلت، جھوٹی ڈیڈ لائن یا اسی نوعیت کی کسی دوسری شرط کے بغیر کام کرنا ہوگا۔مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کا کردار صرف اس عمل کو آسان بنانے تک محدود رکھنا ہوگا اور یہ عمل شامی حکومت اور عوام کی قیادت ہی میں انجام پانا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران غیر علاقائی ممالک کیجانب سے شام میں انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کی حمایت کرتا ہے، بشرطیکہ اس ملک کی سیاسی خودمختاری اور ارضی سالمیت کا احترام کیا جائے اور ساتھ ہی شامی حکومت کے جائز خدشات و تحفظات کو مد نظر رکھا جائے۔
اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بسام صباغ نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ کونسل کے ذریعے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صیہونی حکومت کے حملوں کی مذمت میں بعض ملکوں کی رکاوٹوں سے پوری طرح واضح ہوجاتا ہے کہ یہ ممالک صیہونی حکومت کو فائدہ پہنچانے کے لئے اس کی جانبداری کر رہے ہیں. انھوں نے کہا کہ شام کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیتیں اور ہمارے ملک میں امریکہ اور ترکی کی فوجی موجودگی افراتفری کو طول دینے کے لئے ہے.
شام کے نمائندے نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ سلامتی کونسل، دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر اسرائیل کی جارحیت کی مذمت نہیں کر سکی۔ بسام صباغ نے کہا کہ شام کی روش اور طریقہ کار نے ثابت کردیا ہے کہ اس ملک کے عوام کے اندر معمول کی زندگی کی جانب واپس آنے اور ملک کی پیشرفت، استحکام اور مستقبل کی تعمیر کے لئے اپنے اسباب و وسائل کو استعمال کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔