امریکی فریق تیاری و جدت عمل کے بغیر دوحہ مذاکرات میں پہنچا تھا : امیرعبداللہیان
ایران کے وزیرخارجہ نے ویانا اور دوحہ میں ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے ہونے والے مذاکرات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ امریکی فریق کسی تیاری کے بغیر دوحہ مذاکرات میں شریک ہوا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے فرانسیسی وزیرخارجہ کیتھرین کولونا سے ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ایران حالیہ دوحہ مذاکرات کو مثبت سمجھتا ہے لیکن یہ دیکھنا پڑے گا کہ امریکی فریق سفارتکاری سے کس طرح استفادہ کرنا چاہتا ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران نے اپنی مثبت تجاویز اورنظریات کوپیش کیا ہے کہا کہ اس وقت سفارتکاری کا راستہ کھلا ہوا ہے اور ایران ایک اچھے اور پائیدار سمجھوتے کو آخری مرحلے تک پہنچانے کے لئےسنجیدہ اور مخلص ہے ۔
ایران کے وزیرخارجہ نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ہی معاہدے کی پابندی کی ہے اور اسے فریق مقابل سے بھی یہی توقع ہے کہ وہ اپنے عہد و پیمان پر صحیح طرح عمل کرے۔
حسین امیرعبداللہیان نے کیتھرین کولون کو فرانس کی وزیرخارجہ مقرر کئے جانے کی مبارکباد دی اور باہمی احترام کی بنیاد پر پیرس کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے پر تہران کی آمادگی پر زور دیا۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں فرانس کی وزیرخارجہ کیتھرین کولونا نے تہران اور پیرس کے درمیان اچھے تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایٹمی مذاکرات جاری رہنے اور پابندیوں کی منسوخی کی ضرورت پر تاکید کی۔
کیتھرین کولونا نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ سمجھوتہ طے پانا ، سمجھوتہ نہ ہونے سے بہتر ہے کہا کہ تمام فریقوں کو اطمینان بخش سمجھوتے کے حصول کے لئے مذاکرات و گفتگو کے موقع سے استفادہ کرنا چاہئے۔
فرانس کی وزیرخارجہ نے امید ظاہر کی کہ ایران اور فرانس کے نئے سفیر، جلد ہی اپنا کام شروع کردیں گے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون و تعلقات میں توسیع کا عمل تیزی سے آگے بڑھے۔
ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور ستائیس دسمبر دوہزار اکیس سے شروع ہوا تھا جو گیارہ مارچ دوہزاربائیس کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کی تجویزپرروک دیا گیا تھا تاکہ مذاکرات کار اپنے اپنے دارالحکومتوں میں جا کر سیاسی صلاح و مشورہ کرسکیں ۔ لیکن اس وقت سے اب تک امریکہ کی جانب سے ایران کے سلسلے میں واشنگٹن کے غیرقانونی اقدامات کی تلافی کے لئے فیصلہ کرنے میں پس و پیش کی بنا پر ویانا مذاکرات رکے ہوئے تھے تاہم یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کے حالیہ دورہ تہران اور ایران کے اعلی حکام سے ملاقات کے بعد پابندیوں کی منسوخی کے لئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اٹھائیس اور انتیس جون کو مذاکرات انجام پائے۔