Jul ۱۲, ۲۰۲۲ ۰۸:۵۹ Asia/Tehran
  • سفارتکاری کا دروازہ اگر کھلا ہے تو یہ صرف ایران کی دین ہے: امیر عبد اللہیان

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر سفارتکاری کا دروازہ ابھی کھلا ہوا ہے تو یہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی متحرک جدت عمل کے طفیل میں ہے اور امریکی صدر جوبایڈن کے بس کی بات نہیں کہ وہ الزام تراشی اور پابندیوں کا سہارا لے کر اپنے مطالبات ایران پر تھوپ دیں

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ سفارتکاری کوئی وَن وے راستہ نہیں ہے اور معاہدے کے لئے امریکی فریق کی طرف سے لچک، جدت عمل اور حقائق کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل بھی وزیر خارجہ ایران نے اپنے ایک ٹویٹ میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے سیکریٹری جوزپ بورل کے ساتھ ہوئی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ امریکہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ معاہدے کا خواہاں ہے یا پھر بدستور وہ اپنے یک طرفہ مطالبات پر اصرار کرتا رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ایران پر عائد پابندیوں کی منسوخی کے بنیادی مقصد سے ساڑھے تین ماہ کے وقفے کے بعد اٹھائس اور انتیس جون کو ایک بار پھر دوحہ میں ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ طور پر مذاکرات شروع ہوئے جن میں ایران کے سینیئر مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے نائب اینریکے مورا شریک ہوئے۔

ان مذاکرات میں ایران نے حل طلب مسائل کے لئے اپنی قابل عمل تجاویز مقابل فریق کو پیش کیں۔ مذاکرات کے بعد ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اعلان کیا کہ مذاکرات کے اس نئے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لئے علی باقری اور اینریکے مورا آپس میں رابطے میں رہیں گے۔

ٹیگس