تفرقہ انگیزی دشمن کی اصل پالیسی ہے: ایرانی وزیر خارجہ
علاقائی وحدت اسلامی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ دشمن بدستور تفرقہ اور انتشار پھیلانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ایران کے صوبہ کردستان کے شہر سنندج میں ہونے والی اس کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار دشمن طاقتیں اپنی تفرقہ آمیز پالیسی کو میڈیا کے ذریعے آگے بڑھا رہی ہیں اور اس وقت سب سے زیادہ عالم اسلام کے نوجوان نشانے پر ہیں۔
انہوں نے اپنی اس تقریر میں تفرقہ اندازی پر مبنی دشمن کی پالیسی کو امت اسلامیہ کو درپیش ایک اہم چیلنج قرار دیا۔
حسین امیرعبداللہیان نے مزید کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں دہشت گردی اور تکفیری تنظیموں کے ذریعے رسول اکرم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات اور حقیقی اسلام کی شبیہ کو بگاڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش، تکفیری دہشت گردی اور انتہاپسند گروہوں کے ذریعے نبوی نظام انصاف پر سوالیہ نشان اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ اسلامی ممالک کی بنیادوں کو متاثر کیا جا سکے۔
انہوں نے ایسے موقع پر اہل سنت اور اہل تشییع کی ہوشیاری اور خطروں سے ضروری آگہی رکھنے پر زور دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقرار ی کو دشمنوں کا دوسرا حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی قدم اسرائیل کی جانب آگے بڑھے گا اسے فلسطینی کاز اور صیہونیوں کے چنگل سے قدس کی رہائی سے کھلی غداری قرار دیا جائے گا۔
حسین امیرعبداللہیان نے زور دے کر کہا کہ استقامت اور مزاحمت کے بارے میں الہی وعدہ نتیجہ خیز اور بیت المقدس کی مرکزیت کے ساتھ فلسطین کی آزادی یقینی ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے شہر سنندج میں کردستان، اسلامی اتحاد اور مختلف اقوام اور مذاہب کی ہماہنگی کا نمونہ عمل کے زیر عنوان ایک کانفرنس منعقد کی گئی جس میں اسّی غیرملکی مہمانوں سمیت چار سو علما اور اتحادی شخصیات نے شرکت کی ہے۔