ایرانی صدر اور روسی صدر کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ملاقات
تہران ماسکو اسٹریٹیجک معاہدہ حتمی صورت اختیار کرنے کے قریب ہے۔ پوتین
روسی صدر پوتین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرتے ہوئےکہا کہ تہران اور ماسکو کے درمیان باہمی تعاون کا اسٹریٹیجک معاہدہ حتمی شکل اختیارکرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر پوتین نے کہا ہے کہ تہران اور ماسکو کے درمیان باہمی تعاون کا اسٹریٹیجک معاہدہ حتمی شکل اختیارکرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر ازبک صدر شوکت میرضیااوف کی دعوت پر بدھ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے 22 اجلاس میں شرکت کےلئے ازبکستان پہنچے تھے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر سیدابراہیم رئیسی نے روسی صدر سے ملاقات کی ۔ روسی صدر نے ابراہیم رئیسی سے ہونے والی ملاقات کے دوران کہا کہ تمام شعبوں میں تعلقات فروغ پا رہے ہیں اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے والا اسٹریٹیجک معاہدہ تکمیل کے قریب ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئی سطح پر پہنچ جائیں گے۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ ایران کی شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کےلئے جو بھی لازمی ہوا، وہ انجام دیا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ ان کی حمایت ایران اور روس کے د رمیان بہت سے مشترکہ منصوبوں میں پیش رفت کا باعث بنی ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ایران روس تعلقات جیسے بینکنگ، زمینی اورسمندری نقل و حمل، کسٹم اورتوانائی کے شعبوں میں باہمی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
سیدابراہیم رئیسی نے مریکہ کے غلط رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یہ خیال کرتا ہے کہ کسی ملک پر پابندیاں لگا کر وہ اس حکومت اور قوم کو روک پائے گا لیکن ان کا یہ اندازہ غلط ہے کیونکہ اس طرح سے انہوں نے خود کو محدود کر لیا ہے۔
انہوں نے نیٹو کی توسیع پسندانہ پالیسوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی جغرافیائی سیاست میں کوئی بھی تبدیلی ایک غیر مستحکم اور ناقابل قبول اقدام ہے۔
روسی صدر پوتین نے ایرانی صدر سے ہونے والی ملاقات میں ایرانی صدر کو 80 روسی کمپنیوں پر مشتمل ایک بڑے تجارتی وفد کے ایران دورے سے بھی آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں قائم ہوئی تھی جس کے آٹھ ارکان ہندوستان، قزاقستان، چین، کرغستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان ہیں۔