Sep ۲۴, ۲۰۲۲ ۰۸:۴۲ Asia/Tehran
  • دشمن نیویارک میں ایرانی قوم کی آواز کو دبانے میں ناکام رہا: صدر ایران

صدر ایران نے کہا کہ دشمنوں نے سرتوڑ کوشش کی تھی کہ نیویارک میں بلند ہونے والی ایرانی قوم کی آواز نہ سنی جائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے نیویارک سے تہران پہنچنے کے بعد پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں نے سرتوڑ کوشش کی تھی کہ نیویارک میں ایرانی قوم کی آواز نہ گونجے لیکن انہیں اس میں کامیابی حاصل نہ ہوئی، اس لئے کہ ایرانی قوم کی آواز، مظلوموں کی آواز ہے، قاسم سلیمانی جیسے شہیدوں کی آواز ہے، پابندیوں کے خاتمے کی آواز ہے اور انسانیت کے خلاف اپنائے گئے دوہرے معیار کے خلاف آواز ہے اور اسی لئے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوا۔

صدر ایران نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب سے ایران کے موقف کو واضح کرنے کا موقع ملا اور دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان مملکت سے ملاقاتوں کے دوران، انسانی حقوق کے خلاف دوہرے معیار، ایران کے پر امن جوہری پروگرام، دہشتگردی کے مسئلے اور مغرب کی دوہری پالیسی پر روشنی ڈالی گئی۔

سید ابراہیم رئیسی نے نماز جمعہ کے بعد پورے ایران میں شرپسندوں اور بلوائیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے کل ایک بار پھر ان مظاہروں میں اپنی بھرپور شرکت سے دشمنوں کے ناپاک منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

واضح رہے کہ صدر ایران کا دورۂ نیویارک، کثیر الجہتی اقتصادی رجحان کے ساتھ منصفانہ بین الاقوامی نظام کے قیام کے لئے جاری کوششوں کے دائرے میں انجام پایا۔

ایران کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر بلند کرکے جنرل قاسم سلیمانی کے قاتل سابق امریکی صدر ٹرمپ کو سزا دلانے کے عزم کا اعلان کیا اور ان کی تقریر کا یہ حصہ برق رفتاری کے ساتھ عالمی ذرائع ابلاغ میں گردش گرنے لگا اور دنیا نے ایک بار پھر اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اگر امریکا جارحیت کرتا ہے تو اُس پر ایران کا جواب یقینی ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ایران کے صدر کا اصل پیغام دنیا میں عدل و انصاف کا قیام اور ظلم و تسلط کی نفی تھا۔ صدر ایران نے انسانی حقوق اور ایٹمی مسائل کے بارے میں مغرب اور امریکا کے دوہرے معیارات سے پردہ اٹھایا، انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آزادی کا اپنا راستہ بدستور جاری رکھا ہے اور گذشتہ چار عشروں کے دوران تمام تر مسائل و مشکلات کے باوجود اپنا برحق راستہ طے کیا ہے اور یہ راستہ اس وقت بھی جاری ہے۔

ٹیگس