شاہ چراغؑ حملے پر پاکستانی شخصیات کی طرف سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری
شیراز میں حضرت احمد بن موسی الکاظم شاہ چراغ علیہ السلام کے مزار پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت اور اظہار ہمدردی کےلئے پاکستانی شخیصیات اور حکام کی طرف سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ایرانی قونصلیٹ میں پاکستان کے ثقافتی مراکز، یونیورسٹی پروفیسروں، اساتید، فارسی زبان کے طالب علموں، دینی اداروں کے نمائندوں اور صحافیوں کے ایک وفد نے اسلام آباد میں ایرانی ثقافتی قونصلیٹ کا دورہ کیا اور اس دورے میں انہوں نے شیراز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر مقام معظم رہبری، ایرانی قوم اور شہداء کے خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔
انہوں نےاپنے پیغام میں اس تلخ حادثے پر حضرت آیت اللہ خامنہ ای ، ایران کی بہادر مسلمان قوم اور شہداء کے خاندانوں سے تعزیت کی اور خداوند متعال سے شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی شفایابی کےلئے دعا کی۔
پاکستانی صحافی اور لکھاری محمد اعظم خان نے کہا کہ امام خمینیؒ کی تعلیمات ہم سب کےلئے بہت بڑا سبق ہیں اور یہ مختلف قوموں کو متحد کرسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسلامی ممالک میں اختلاف پیدا کرنا چاہتاہے تاکہ اس طرح اسلامی ممالک پر اپنا تسلط قائم رکھ سکے لیکن اسلامی ممالک کے اتحاد سے وہ کبھی بھی اس میں کامیاب نہیں ہو پائے گا اور امریکہ کوساری دنیا میں شکست کا سامنا کرناپڑے گا۔ اس صحافی نے کہا کہ ایران پاکستان کا اصلی دوست ہے۔
پاکستانی قومی اسمبلی کے سپکر راجہ پرویز اشرف نے شیراز میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعے کی شدید مذمت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حضرت احمد بن موسی الکاظم ؑ کے حرم پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام دکھ اورغم کی اس گھڑی میں ایرانی عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی اور اس حادثے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔