Oct ۲۹, ۲۰۲۲ ۱۱:۰۳ Asia/Tehran
  • نیشنل ڈیفنس کالج اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے ایرانی سفیر خطاب کر رہے ہیں۔
    نیشنل ڈیفنس کالج اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے ایرانی سفیر خطاب کر رہے ہیں۔

نیشنل ڈیفنس کالج اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے افسروں، استاتید اور فارغ التحصیل کیڈٹوں سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر تہران اور اسلام آباد کے درمیان باہمی تعاون دوسرے ممالک کےلئے دو طرفہ اور کثیرالجہتی رابطوں کےلئے ایک نمونہ ہے۔

سحر نیوز/ ایران:ایرنا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے  نیشنل ڈیفنس کالج اسلام آباد میں   فوج کے افسروں، اساتید اور فارغ التحصیل ہونے والے کیڈٹوں سے خطاب کے دوران ایران کی خارجہ پالیسی اور پاکستان کے ساتھ دو طرقہ رابطوں کا ذکر کرتے ہوئے  کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات سازگار اور تسلی بخش ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں ان تعلقات کووسیع اور مضبوط کرنے کے مختلف میدان موجود ہیں جن کو پاکستان کے تعاون اور صلاحتیوں سے تلاش کرنے اور ان کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔

 ایرانی سفیر نے نینشل ڈیفنس کالج میں خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم محود علاقائی تعاون ہے اور ایران کی ، شنگھائی تعاون تنظیم، ڈی 8 ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم میں شمولیت کا مقصد یہی  ہے۔

سید محمدعلی حسینی نے پاکستانی افسروں، اساتئید اور کیڈٹوں سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا ایک اور اہم محور پڑوسیوں اور خاص طور پر مشترک سرحدوں والے ہمسایوں کے ساتھ تعمیری اور فعال  تعلقات استوار کرنا ہے، پاکستان کی ایران کے ساتھ طویل مشترکہ سرحد ہے اور اور اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائی پالیسی میں  پاکستان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ رئیسی کی حکومت کی خارجہ پالیسی ایک متوازن خارجہ پالیسی، متحرک سفارت کاری اور دانشمندانہ تعلقات کا قیام ہے۔ اس پالیسی میں مشرق، ایشیاء کی طرف توجہ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔  

ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران کی تیرہویں حکومتی ایک متوازن خارجہ پالیسی لے کر چل رہی ہے جس میں اسلامی دنیا، ایشیاء،مشرقی ممالک اور ہمسایوں کو ایک خاص مقام دیا گیا ہے اور پاکستان کو اسلامی دنیا، ایشیاء، مشرقی ممالک اور پڑوسی ممالک میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔

انہوں نے ایران پاکستان اقتصادی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقتصاد ایران پاکستان کو قریب لانے کا اہم عنصر ہے اور اس میدان میں ایکو ایران پاکستان تعاون کا ایک مناسب میدان ہے۔

سید محمد علی حسینی نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت اور مستقل رکنیت کےلئے اسلام آباد کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عسکری اور سیکورٹی کے میدان میں دونوں ممالک کو لاحق مشترکہ خطرات نے مشترکہ اقدامات کا تقاضا پیدا کیا ہے اور اس تناظر میں دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔

ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ ایران پر یک طرفہ عائد ظالمانہ پابندیوں کی اس کی دیگر ممالک سے تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئےہیں اور یہ پابندیاں دوسرے ممالک کی ایران کےساتھ تجارت کو مشکل بنا دیتی ہیں۔ ان پابندیوں کے باوجود ہمارے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات موجود ہیں اوریہ ایران کے ساتھ تجارت نہ کرنے کا بہانہ نہیں ہوسکتا۔ ہمارے پاس مختلف میکانزم موجود ہیں جن کے استعمال سے پابندیوں کے باوجود پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو مطلوبہ سطح تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی بحرانوں کے حل اور مثال کے طور پر افغانستان کی صورتحال کےحوالے سے مشاورت اور تعاون دنونوں ممالک کے باہمی تعاون کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ ایران نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزراءے خارجہ کونسل کی تشکیل کے اقدام کا مثبت جواب دیا ہے اور اس کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں اور دوسرا تہران میں ہوا اور اسی طرح دونوں ممالک کے نمائندے افغانستان میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے اور باہمی مشاورت کرتے رہتے ہیں۔

سید محمد علی حسینی نے نیشنل دیفنس کالج اسلام آباد میں اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ ایران اور پاکستان کو افغآنستان میں ایک جسیے مسائل اورمشکلات کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، منشیات اور پناہو گزینوں کے مسائل شامل ہیں اور مسائل کے حل کےلئے دونوں ممالک کے درمیان رابطے اور مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس