Feb ۲۴, ۲۰۲۳ ۱۴:۱۳ Asia/Tehran
  • ایران نے کیا انٹرنیشنل گروپ کے قیام کی تجویز کا خیر مقدم

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے جنگ یوکرین کے معاملے میں انٹرنیشنل گروپ کے قیام کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

سحر نیوز/ ایران:  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے یوکرین کے معاملے کی پیروی اور دشمنی کے خاتمے کے لیے دنیا کے غیر جانبدار ممالک پر مشتمل انٹرنیشنل گروپ کے قیام کے تجویز کا خیر مقدم کرتا ہے اور اس کام میں بھرپور شرکت کے لیے بھی تیار ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے انسانی حقوق کی صورتحال اور عالمی معیشت پر جنگ یوکرین کے منفی اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اصولی موقف پر زور دیتا ہے کہ دنیا کے تمام ملکوں کی ارضی سالمیت سمیت اقوام متحدہ کے منشور کی مکمل پاسداری کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں چین کے ڈپٹی چیف ڈیلیگیٹ دائی بینگ نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ملکوں کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی امن کوششوں کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلتی پر تیل ڈالنے سے شعلے مزید بھڑکیں گے، جنگ کا دائرہ پھیلے گا اور عام لوگوں کو اس خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے جنگوں میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک بحران یوکرین کے حل اور پہلی فرصت میں امن کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
یوکرین اور مغرب کی درخواست پر ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گیارہوں ہنگامی اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور روسی فوجوں کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔
اس قرار داد کے حق میں ایک سو اکتالیس اور مخالفت میں سات ووٹ پڑے جبکہ بتیس ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاس ہونے والی یہ قرارداد لازم الاجرا نہیں ہے۔ روس سلامتی کونسل کے ان پانچ ارکان میں سے ایک ہے جنہیں ویٹو کا حق حاصل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، کیوبا، پاکستان، ہندوستان، ویتنام، زیمبابوے، ازبکستان ، تاجکستان، قزاقستان، یوگینڈا، ٹوگو، جنوبی افریقہ، سوڈان، سری لنکا، نامیبیا، اتھیوپیا، بنگلادیش اور الجزائر ایسے ممالک ہیں جنہوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ روس، شام، بیلاروس، نکاراگوا، مالی، اریٹیریا اور شمالی کوریا نے قرار داد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

ٹیگس