دنیا میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیوں سے ایران دشمن محاذ کمزور ہو رہا ہے: رہبر انقلاب
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا میں پیش آنے والی سیاسی تبدیلیوں کو بہت تیز رفتار اور اُنہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن محاذ کو کمزور کرنے والا قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے ملک کی خارجہ پالیسی میں مزید تحرک اور جدت عمل لانے کی ضرورت ہے۔
سحر نیوز/ایران: آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل کی شام ملک کے اعلیٰ حکام اور عہدیداروں سے خطاب فرمایا۔ اس موقع پر آپ نے دنیا کی سیاسی تبدیلیوں کو بہت تیز رفتار اور ساتھ ہی ایران دشمن محاذ کے لئے اُسے کمزوری کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ متحرک اور اپنی جدت عمل اور کوششوں کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نئے عالمی نظام میں ایران مخالف محاذ کی کمزوری کی علامتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں ایران کے سب سے اہم مخالفوں میں سے ایک امریکا ہے اور حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ اوباما کا امریکا، بش کے امریکا سے اور ٹرمپ کا امریکا اوباما کے امریکا سے اور بائیڈن کا امریکا، ٹرمپ کے امریکا سے زیادہ کمزور ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف متحدہ عرب محاذ تشکیل دینے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن جو کچھ وہ چاہتا تھا آج اس کے برخلاف باتیں سامنے آئي ہیں اور عرب ملکوں کے ساتھ ایران کے روابط بڑھتے جا رہے ہیں۔ اسی طرح امریکا سیاسی دباؤ اور پابندیوں کے ذریعے ایٹمی مسئلے کو اپنے پروگرام کے مطابق ختم کرنا چاہتا تھا لیکن وہ یہ بھی نہیں کر سکا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوکرین جنگ کی جانب بھی اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ جنگ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے درمیان خلیج پیدا ہونے کا سبب بنی ہے کیونکہ اس جنگ میں مار امریکا کے یورپی اتحادیوں کو کھانی پڑ رہی ہے جبکہ اُس کا فائدہ امریکا اٹھا رہا ہے۔
قائد انقلاب نے اسی طرح لاطینی امریکہ میں امریکی شکست کا بھی ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا، لاطینی امریکا کو اپنا گھر آنگن سمجھتا ہے لیکن وہاں کئي امریکا مخالف حکومتیں اقتدار میں آئي ہیں۔ امریکا، وینیزوئیلا میں مکمل تبدیلی لانا چاہتا تھا یہاں تک کہ اس ملک کے لیے پیسوں، ہتھیاروں اور فوجی طاقت سے جعلی صدر بھی تیار کر دیا لیکن وہ ناکام رہا۔
امریکی ڈالر کی ایسی کمزوری کہ بعض ملک ایک دوسرے کی قومی کرنسی میں تجارت کر رہے ہیں، ایک دوسری مثال تھی جس کا حوالہ دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ان باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا، جو اسلامی نظام کے دشمنوں میں سرفہرست ہے، مسلسل کمزور ہو رہا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زوال پذیر صیہونی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی پچھتر سالہ عمر میں اس حکومت کو کبھی بھی آج جیسی ہولناک مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ آپ نے ماضی میں اپنی پیشینگوئی کی جانب اشارہ فرمایا کہ ہم نے کہا تھا کہ وہ اگلے پچیس سال نہیں دیکھ پائیں گے لیکن لگتا ہے کہ ان کو تو (مٹ جانے کی) کچھ زیادہ ہی جلدی ہے۔
قائد انقلاب نے فرمایا کہ صیہونی حکومت میں سیاسی زلزلہ آيا ہوا ہے اور پچھلے چار سال میں چار وزیر اعظم بدلے گئے، وہاں جماعتی اتحاد تشکیل پاتے ہی بکھر جاتا ہے، پوری جعلی صیہونی حکومت میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے جس کی ایک علامت بعض شہروں میں لاکھوں لوگوں کی شرکت سے ہونے والے مظاہرے ہیں اور صیہونی اگر چند ایک میزائل فائر کر کے ان کمزوریوں کی تلافی کرنا چاہیں تو یہ ممکن نہیں ہے۔
آپ نے عنقریب ہی اس حکومت کا شیرازہ بکھرنے کے سلسلے میں صیہونی حکام کے مسلسل انتباہات کو صیہونیوں کی کمزوری کی ایک اور نشانی بتایا۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مغربی ملکوں میں خواتین کی افسوسناک اور غیر محفوظ صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ممالک جو اس بات کے معترف ہیں کہ ان کے یہاں خواتین سڑکوں پر یا فوجی کیمپوں اور چھاؤنیوں تک میں محفوظ نہیں ہیں اور جہاں ایک پردہ دار مسلمان خاتون، جو شکایت لے کر عدالت میں گئي ہے، مجرم کے وار سے قتل اور شہید ہو جاتی ہے، ایسے ممالک اسلامی جمہوریہ پر، جو خاتون کو برترین درجہ دیتی ہے، سوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔
آپ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ (ملک میں) خاتون کا مسئلہ صرف پہناوا نہیں ہے، تعلیم، روزگار، سیاسی و سماجی سرگرمیوں کے میدانوں اور اہم عہدوں پر ایرانی خواتین اور لڑکیوں کی بھرپور موجودگي، انقلاب سے پہلے کی جدوجہد، مقدس دفاع اور اس کے بعد کے دور میں ملکی خواتین کی سرگرم موجودگي کو بھی ایرانی خواتین کے مسائل اور کارناموں میں شمار کیا۔
رہبر انقلاب نے یہ بات پر زور دے کر کہی کہ ایسی بہت سی خواتین جو پردہ نہیں کرتیں، وہ اس کام کے پس پردہ ہاتھوں یعنی دشمن کی خفیہ ایجنسیوں سے باخبر نہیں ہیں اور اگر وہ جان لیں کہ حجاب نہ کرنے اور پردے کی مخالفت کی ترغیب دلانے کے پیچھے کون لوگ اور کون سی ایجنسیاں ہیں تو وہ یہ کام نہیں کریں گي۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئيسی نے حکومت کے کاموں اور پروگراموں کی ایک رپورٹ پیش کی اور کہا کہ سنہ 1401 ہجری شمسی کی ہیرو، عظیم ایرانی قوم تھی جس نے اپنی استقامت اور ہائبرڈ جنگ میں دشمنوں کو ناکام بنا کر عظیم کارنامہ انجام دیا۔