ایرانی سرحدی فورس کا ایران افغان سرحد پر بدامنی کا بھرپور جواب
ایرانی کی سرحدی فورس نے ایران افغان سرحد پر بدامنی پیدا کرنے کا بھرپور اور ٹھوس جواب دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: ایران کے ڈپٹی چیف آف پولیس جنرل قاسم رضائی نے کہا ہے کہ طالبان کے مسلح افراد نے زابل کے سرحدی علاقے میں ساسولی پوسٹ پر مختلف قسم کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کا ایرانی سرحدی فورس کے دلیر جوانوں نے بھرپور جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے فائرنگ کے بعد سرحدی پروٹوکول کے مطابق سرحدی فورس نے حملہ آوروں کو ضروری وارننگ دی لیکن کچھ گھنٹے قبل انھوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی اور جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدی فورس اور طالبان کے مسلح افراد کے مابین جھڑپیں آج اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان اور افغانستان کے صوبہ نیمروز کی سرحد پر اور ساسولی، حاتم اورماککی دیہات جیسے علاقوں میں ہوئی ہیں۔
ان جھڑپوں میں ہلکے اور نیم بھاری ہتھیاروں اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ ایرانی فورس کی جانب سے میزائل کے استعمال کی خبر سفید جھوٹ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسی طرح ایرانی فورس کی جانب سے افغانستان میں زرنج ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کی خبروں کا بھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ جھوٹی ہیں اور جھڑپیں ساسولی، حاتم اور ماککی دیہات کے آس پاس کے علاقوں میں ہوئی ہیں۔
جھڑپیں شروع ہونے کے بعد افغانستان میں ایران کے سفارت خانے اور طالبان حکومت کی وزارت دفاع کے درمیان رابطے اور خط و کتابت ہوئی ہے۔ اور اس بنا پر تقریبا کچھ دیر پہلے یہ جھڑپیں رک گئی ہیں اور دونوں ملکوں کے وفود یہ کشیدگی پیدا ہونے کی وجوہات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
طالبان کی طرف سے جھڑپیں شروع کیے جانے کے بعد ایران کے پولیس چیف احمد رضا رادان نے بھی سرحدی فورس کو ضروری ہدایات دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ بہادری سے اور بھرپور طریقے سے سرحدوں کا دفاع کریں اور کسی کو بھی سرحدوں پر حملہ کرنے اور اس کے قریب آنے کی اجازت نہ دیں۔
انھوں نے اپنے حکم میں اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدی فورس سرحدوں پر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دے گی اور افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کو اپنے غیر سنجیدہ، بغیر سوچے سمجھے اور بین الاقوامی اصول و قوانین کے منافی اقدام کا جواب دینا پڑے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی کمیشن کے رکن جلیل رحیمی جہان آبادی نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ کشیدگی طالبان نے شروع کی اور ایران کی سرحدی فورس نے صرف جواب دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اصل مسئلہ سرحدی علاقوں میں تعینات طالبان کے افراد کی لاعلمی اور عدم آشنائی ہے کہ جو سرحدی حدود اور سرحدی پروٹوکول اور قوانین سے زیادہ آشنائی نہیں رکھتے ہیں۔
ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ کے ادارے کے سربراہ ایوب کرد نے بھی کہا ہے کہ ہامون ضلع میں واقع میلک سرحدی ٹرمینل کو سرحدی جھڑپوں کی وجہ سے تا اطلاع ثانی بند کر دیا گیا ہے۔
غیررسمی رپورٹیں بھی اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں ایرانی سرحدی فورس کا ایک جوان شہید ہو گیا ہے۔