دنیا کو امریکی بنا دینے کا منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے: صدرمملکت رئیسی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیۃ اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلیی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکا بحران آفرینی کی پالیسی ترک کے صحیح راستے کا انتخاب کرے۔
سحر نیوز/ ایران :ہمارے نامہ نگار کی رپور ٹ کے مطابق صدر مملکت آیۃ اللہ ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن میں ایٹمی اسلحے کی کوئی جگہ نہیں ہے، اعلان کیا ہے کہ تہران ایٹمی ٹیکنالوجی سے بہرہ مندی کے اپنے عوام کے حق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انھوں نے کہا کہ آج ایران کے بعض پڑوسی ملکوں میں امن و سلامتی، سردار محاذ استقامت شہید جنرل قاسم سلیمانی کی دلاوری اور شجاعت کی مرہون منت ہے-
صدر ایران نے کہا کہ اگر شہید جنرل قاسم سلیمانی کی مجاہدت نہ ہوتی تو بہت سے علاقے داعش کی آگ میں جل چکے ہوتے لیکن کیا آپ نے دہشت گردی کے مقابلے میں اس دلاوری، شجاعت اور استقامت کا مشاہدہ ذرائع ابلاغ عامہ اور ہالیوڈ کی فلموں میں کیا ہے ؟
انھوں نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کا دہشت گردانہ قتل، داعش کے لئے انعام تھا جس کے لئے خود امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ اس کو امریکا نے بنایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حتی دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے اس مجاہد کمانڈر کے جنازے میں دو کروڑ پچاس لاکھ لوگوں کی شرکت، اور ان کی شہادت پر آٹھ کروڑ پچاس لاکھ ایرانی عوام میں دوڑ جانے والی غم و اندوہ کی لہر اور اس مجرمانہ قتل کے ذمہ داروں سے انتقام لینے کے لئے ان کے جذبات کے اظہار کو بھی سنسر کردیا گیا۔
سید ابراہیم رئیسی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کو عہد شکنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، اپنے عہد پر عمل کرنے سے گریز کررہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت کا یہ طرز عمل، اس کے دعووں کے برخلاف قانون پر عمل کرنے سے گریز اور تعاون کے بجائے زور زبرستی کا مظہر ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ اعتماد سازی کے ذریعے ثابت کر ے کہ اس کی نیت صحیح ہے اور وہ واقعی اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے اپنے اس خطاب میں یورپ کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ والے بھی کہ جو اپنی وعدہ خلافیوں کے ساتھ ہی سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں، جان لیں کہ مقابلہ آرائی کے راستے میں تیز رفتاری انہیں شکست سے دوچار کرے گی ۔
انھوں نے مغرب میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا امریکا جہاں ماؤں کی سب سے بڑی جیل ہے، حقوق نسواں کا نگراں بن سکتا ہے ؟
صدر ایران نے کہا کہ ایران کے بہت سے حقائق دنیا میں سنسر کردیئے گئے اور اب تک ایرانی عوام پر کیمیائي بمباری کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے جبکہ یہ اسلحے صدام کو یورپ نے دیئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس مدت میں ایران کے بارے میں حقائق میں تحریف کرکے غلط اور بے بنیاد باتیں پھیلائي گئيں ۔ صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں ہم پر امید ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دنیا میں انصاف عام ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ ناجائزقبضہ، دہشت گردی اور انتہا پسندی بنیادی ترین خطرات ہیں اور دہشت گردوں کی بیخ کنی کا انحصار پوری دنیا میں دہشت گردی کے اصلی عاملین کے خلاف با مقصد اور ہمہ گیر جنگ نیز بلا کسی امتیاز کے سبھی دہشت گردوں کو سزا دیئے جانے پر ہے۔
صدر ایران نے اسی کے ساتھ وضاحت کی کہ دنیا کی وہ واحد حکومت جو اپار تھائیڈ کی بنیاد پر قائم ہے، عالمی امن و آشتی کے مشن میں شریک نہیں ہوسکتی ۔
صدرمملکت نے خطے میں جنگ افروزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قفقاز سے خلیج فارس تک بیرونی طاقتوں کی کسی بھی طرح کی موجودگی نہ صرف یہ کہ راہ حل نہیں ہے بلکہ خود مشکل ساز ہے ۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور ہم یورپ میں جنگ کسی بھی یورپی فریق کے حق میں نہیں سمجھتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا کی جانب سے یوکرین جنگ میں ہر طرح کی جنگ بندی کو مسترد کیا جانا اس بات کی علامت ہے کہ وہ یورپ کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، جنگ کے خاتمے اور سیاسی عمل شروع کرنے کے لئے ہر اقدام کی حمایت اور مثبت کردار کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کرتا ہے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے آغاز میں خدا کے آخری پیغمبر پر نازل ہونے والی کتاب کے عنوان سے قرآن کریم کی تعلیمات کی اہمیت پر زور دیا- صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نےکہا کہ جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس ایسے حالات میں ہورہا ہے کہ دنیا بے نظیر اور تاریخ ساز تغیرات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز بشریت کے روشن مستقبل کی ضامن ہے وہ ان اعلی اقدار پر توجہ ہے جو انسان کو کمال اور کرامت کی طرف لے جاتی ہیں اور خداوند عالم کے کلام سے بہتر کیا چیز انسانیت اور اعلی انسانی اقدار کی تعریف کرسکتی ہے؟
صدر مملکت نےآخری آسمانی کتاب کی حیثیت سے قران کریم کی اعلی تعلیمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے عقائد کی توہین سے روکا ہے اور ادیان کے احترام کو رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا احترام قرار دیا ہے ۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے مغربی دنیا میں قران کریم کی توہین کے تازہ واقعا ت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انھوں نے کلام خدا کو نذرآتش کیا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صدای ملکوت کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیں گے لیکن انسانی معاشروں کے لئے اعلی قرآنی تعلیمات کبھی بھی نذرآتش نہیں ہوسکتیں اور توہین و تحریف کی سلگتی ہوئی آگ بے حقیقت ہوکر رہ جائے گی ۔
انھوں نے کہا کہ مقدس آسمانی کتاب قرآن کریم کو نذر آتش کرنے ، تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگانے اور دسیوں دیگر شرمناک طریقوں سے اسلاموفوبیا اور ثقافتی اپارتھائیڈ، معاصر انسان کے شایان شان نہیں ہے ۔
صدرایران نے کہا کہ نفرت پھیلانے کے اس منصوبے کے پیچھے بڑی منصوبہ بندی کار فرما ہے اور آزادی بیان کے نام پر اس کی تقلید گمراہ کن ہے۔ انہوں نےکہا کہ مغرب اس وقت تشخص کے بحران سے دوچار ہے اور دنیا کو جنگل اور خود کو خوبصورت باغ سے تعبیر کرتا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ بہت سے نفرت انگیز اور مذموم تحریکیں دشمن تراشی اور بحران پیدا کرنے کو راہ حل سمجھتی ہیں اور اس ثقافتی اپارتھائیڈ نے مسلم معاشروں بالخصوص مہاجرین کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ انھوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ ادیان الہی کے احترام کو بین الاقوامی نظام کا بنیادی ایجنڈا ہونا چاہئے اور اقوام متحدہ کو ادیان الہی کے احترام کو یقینی بنانا چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ وعدہ وفائی، سچائي، امانت داری، معاملات میں صداقت، محرومین کی خدمت، غربت، بے راہ روی، نا انصافی اور امتیازی روش کے خلاف مجاہدت قرآن کریم کی اعلی تعلیمات میں شامل ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے کہا آج ہم اسلام کے خلاف جنگ کے ساتھ ہی خاندانی نظام کے خلاف بھی جنگ کا مشاہدہ کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ خاندان، نظام بشریت کا فطری ترین مرکز ہے جس پر آج حملے کئے جارہے ہیں ۔
صدر ایران نے کہا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے، مغرب کا تسلط پسند نظام ناکام ہوچکا ہے اور پرانا لبرل نظام جو تسلط پسندوں اور سرمایہ داروں کے مفادات کا ضامن تھا، اب کنارے لگ چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کو امریکی بنا دینے کا منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے اور ایرانی قوم کو فخر ہے کہ اس نے اسلامی انقلاب کی مدد سے مشرق اور مغرب کے تسلط پسندوں کے چہرے سے نقاب ہٹانے اور حقیقت سامنے لانے میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران کا نظریہ ہے کہ نیا مشرق و مغرب وجود میں نہیں آنا چاہئے ۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ سود مند روابط کے نئے باب کا آغاز کیا ہے اور پڑوسیوں سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی علاقے کے فائدے میں ہے اور ہم اپنی طرف دوستی کے لئے بڑھنے والے ہر ہاتھ کو گرمجوشی سے اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے تیار ہیں ۔