Nov ۰۶, ۲۰۲۳ ۱۰:۱۵ Asia/Tehran
  • غزہ کے بارے میں پاپ فرانسیس اور صدر ایران کی ٹیلی فونی گفتگو

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ غزہ کے چرچ پر بمباری اور فلسطینی قوم کے اس تاریخی ورثے کی تاراجی، نسل پرست حکومت کے وہ جارحانہ اقدامات ہيں جو نہ صرف مسلمانوں کے خلاف بلکہ دنیا کے سارے ادیان الہی کے خلاف امریکہ اور چند یورپی ملکوں کی حمایت سے انجام پا رہے ہيں۔

سحرنیوز/ایران: موصولہ رپورٹوں کے مطابق صدر مملکت ابراہیم رئیسی نے عالمی کیتھولک رہنما پاپ فرانسیس کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں، جارح اسرائیل کے ہاتھوں چار ہزار بچوں اور ڈھائی ہزار خواتین سمیت دس ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے کے ہولناک اقدام کو اس صدی کی نسل کشی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس حکومت کے حامی ممالک ایسے خوفناک اور دل دہلا دینے والے جرائم کے مقابلے میں اقوام عالم کے سامنے کیا جواب دیں گے۔
صدر مملکت نے الاہلی ہسپتال اور جبالیا کیمپ پر جارح اسرائیل کے حملوں میں بچوں اور عورتوں سمیت فلسطینیوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی شہادت کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔
انہوں نے اسی طرح غزہ کے مظلوم عوام کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی اور اس غاصب حکومت کے جاری حملوں کو فوری بند کرانے اور غزہ کےلئے انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا راستہ ہموار کرنے کے مقصد سے، بھرپور طریقے سے سفارتی کوششیں انجام دینے پر تاکید کی۔
اس ٹیلیفونی گفتگو میں عالمی کیتھولک رہنما پاپ فرانسس نے بھی فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں صدر ایران کے مؤقف کو سراہتے ہوئے غزہ پر حملوں کو روکنے اور اس خطے میں جنگ بندی کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا کے کیتھولکوں کے رہنما کی حیثيت سے، میں ان حملوں کو روکنے اور غزہ میں مزید خواتین اور بچوں کی جانوں کے ضیاع کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔

ٹیگس