30 جولائی منگل کا دن ایران کے لئے تاریخی دن بننے جا رہا ہے، نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں ستر سے زیادہ غیرملکی وفود اور چھے سو ملکی و بیرونی صحافی رہیں گے موجود
اسلامی جمہوریہ ایران کے نویں صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری منگل کو چار بجے شام کو مجلس شورائے اسلامی پارلیمٹ میں انجام پائے گی۔
سحرنیوز/ ایران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق مجلس شورائے اسلامی اور وزارت خارجہ کی کمیٹی کی ذمہ داری نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے مختلف ممالک کے صدور، پارلیمنٹ کے سربراہوں، وزرائے خارجہ اور دیگر حکام کو مدعو کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کے ڈپٹی ایگزیکٹیو علی رضا شریفی کے مطابق ستر سے زیادہ غیرملکی وفود اور چھے سو ملکی و بیرونی صحافیوں کی آمد و موجودگی یقینی ہو چکی ہے۔
گذشتہ صدور کے ادوار کے معمول اور حلف برداری کی قانونی اہمیت کے مطابق اس بار بھی صدر مملکت کی تقریب حلف برداری ملکی و بیرونی مہمانوں کی موجودگی میں انجام پائے گی اور اسی بنا پر گذشتہ رات سے ہی غیرملکی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا اور غیرملکی وفود امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے تہران پہنچنا شروع ہوگئے ہيں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک متعدد ملکوں کے وفود تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران پہنچ چکے ہيں۔
ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ کیوبا اور میانمار کے وزرائے اعظم ، جنوبی افریقہ و میانمار کے وزرائے خارجہ اور ملیشیاء ، سری لنکا اور ماڈاغاسکر کی پارلیمانوں کے اسپیکروں سمیت مختلف ممالک کے اعلی حکام تہران پہنچ چکے ہيں جبکہ دیگر مہمانوں کی تہران آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی ایک سو اکیسویں شق کے مطابق تقریب حلف برداری پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں عدلیہ کے سربراہ اور نگراں کونسل کے اراکین کی موجودگی ميں انجام پانا چاہیے۔ تقریب حلف برداری میں صدر مملکت اپنے اوپر عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی تمام صلاحیتيں اور توانائیاں بروئے کار لانے کی قسم کھاتا ہے اور پھر آخر میں حلف نامے پر دستخط کرتا ہے۔
تقریب حلف برداری کا آغاز اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے اور قرآن کریم کی آیت نمبر اناسی سے اکانوے تک کی تلاوت سے ہوگا اور پھر پارلیمنٹ کے اسپیکر اور عدلیہ کے سربراہ خطاب کریں گے۔ تقریب حلف برداری ، صدر مملکت کے خطاب پر اختتام پذیر ہوگی۔
پارلیمنٹ کے قانون کے مطابق صدر مملکت تقریب حلف برداری کے بعد زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کے اندر اپنا پروگرام پیش کرنے کے ساتھ ہی اپنے مجوزہ وزراء اور ان کے وزارت خانوں کے ناموں نیز ان کی صلاحیتوں و تجربات کی تفصیلات پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا پابند ہے اور پارلیمنٹ اس کا جائزہ لے کے وزراء کو اعتماد کا ووٹ دے گی جس کے بعد وہ اپنے وزارت خانوں کے قلمدان سنبھال لیں گے۔