Sep ۱۶, ۲۰۲۴ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • مزاحمت کا محور خطے میں حقیقت بن چکا جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا: عراقچی

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ صدر پزشکیان کے دورہ عراق نے، عراق کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم فلسطین اور دیگر استقامتی تحریکوں کے ساتھ کھڑے ہيں ۔

سحرنیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے قومی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ عراق اور عراقی کردستان کا علاقہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں توسیع کے لیے ایک مستعد علاقہ ہے۔ سلیمانیہ شہر ہمارے لیے اس خطے میں داخل ہونے کا گیٹ وے ہو سکتا ہے، اور ثقافتی، مذہبی اور تاریخی مشترکات ہمارے اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوں گے جس کے لئے اب فضا سازگار ہے-

عراقچی نے مزید کہا کہ ہم نے عراق کا انتخاب ایران کے لیے اس کی اہمیت کی وجہ سے کیا اور یہ دورہ ہمسایہ پالیسی اور دوطرفہ تعلقات کے دائرے میں کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے غزہ جنگ کے بارے میں کہا کہ ایران کی موجودہ حکومت کی پالیسی مزاحمت کی لامحدود حمایت ہے۔ ہم مزاحمتی محاذ کی حمایت مضبوطی سے جاری رکھیں گے۔ مزاحمت کا محور اب خطے میں ایک حقیقت بن چکا ہے جس سے انکار یا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

غزہ میں صیہونی حکومت اب تقریباً ایک سال سے جدید فوجی سازوسامان کے ساتھ لڑ رہی ہے لیکن وہ حماس کو تباہ کرنے کا بیان کردہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کی غزہ میں ناکامی، امریکہ کی بھی ناکامی ہے کہ جو جارح صیہونی حکومت کی بے دریغ حمایت اور خطے میں اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہے- انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا محور اچھی پوزیشن میں ہے اور ایران مزاحمت کے محور کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

عراقچی نے کہا کہ صیہونی حکومت نے ہمیں جنگ میں گھسیٹنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی۔ ہم اس غاصب حکومت کو غزہ میں اورغزہ سے باہر اس کے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ٹیگس