تکفیری تحریکوں کا مقابلہ کر کے ایران کے نظام اسلامی نے پوری بشریت کی بڑی خدمت کی ہے: جنرل سلامی
پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے شامی فوج کی جگہ جنگ نہ کرنے کو منطقی فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ استقامتی محاذ کی مدد کے راستے کھلے ہوئے ہیں۔
سحرنیوز/ایران: ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے شام کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وہاں کے سابق اسد دور حکومت کو صیہونی حکومت کی مخالفت کے حوالے سے تمام عرب ممالک کے درمیان نمایاں ترین دور قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران شام ہمیشہ اسلامی مزاحمتی محاذ کا حامی رہا اور حافظ اسد واحد ایسے عرب صدر تھے جو ایران پر مسلط شدہ جنگ کے دوران اس کے ساتھ رہے اور یہ مسئلہ شام کے سلسلے میں ہماری رائے کے حوالے سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے شام میں ایران کی موجودگی کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تکفیری تحریکوں کا مقابلہ کر کے ایران کے نظام اسلامی نے پوری بشریت کی بڑی خدمت کی ہے اور اگر اُن حالات میں وہ قدم نہ اٹھائے جاتے تو جس تیز رفتاری سے وہ شرپسند حملہ کرت ہوئے آگے بڑھ رہے تھے، وہ آج پورے اسلامی ممالک پر اپنا قبضہ جما چکے ہوتے۔ جنرل سلامی نے شام کی اسد حکومت کے زوال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کی توقع تھی کہ ایران شامی فوج میں پہنچ کر وہاں کی ملکی فواج کی جگہ جنگ کرتا، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ عاقلانہ بات تھی کہ ہم اپنے سپاہ اور بسیج فورس کو ایسے ملک میں جنگ کے لئے بھیجتے جہاں کی فوج بگڑتے حالات کی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں بھی ایران نے بشار حکومت کی ہرممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔
سپاہ کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں شام کے حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے اور ان کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ جنرل سلامی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ میں یہ بات پورے فخر کے ساتھ کہتا ہوں کہ مزاحمتی محاذ سے جڑے وہ افراد جو شام میں آخر تک ڈٹے رہے اور سب سے آخر میں وہاں سے نکلے، وہ سپاہ پاسداران کے جوان تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدلتے حالات کے ساتھ اسٹریٹیجی میں تبدیلی میں ضروری ہوتی ہے۔ سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے واضح کیا کہ آج بھی مزاحمتی محاذ کی حمایت کے لئے تمام راہیں کھلی ہوئی ہیں اور مزاحمتی محاذ کی حمایت و مدد کی راہوں کو شام میں محدود سمجھنا محض غلط فہمی ہے۔
دوسری جانب سپاہ پاسداران نے شام کے خلاف امریکا اور صیہونی حکومت کی مشترکہ سازش اور شام کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کرنے اور وہاں عدم استحکام پھیلانے کی پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ سپاہ پاسداران نے اپنے بیان میں شام کے حالات کو سبق آموز قرار دیا اور کہا کہ یہ حالات پورے علاقے سے امریکہ کو نکال باہر کرنے، صیہونی سرطانی پھوڑے کو اکھاڑ پھینکنے اور بیت المقدس کو آزاد کرنے کے لئے پورے مزاحمتی محاذ کو پہلے سے زیادہ مصمم کر دیں گے۔