ایران اور ترکیہ کے مفادات کا تقاضا ہے کہ غیرمفید اظہار رائے سے پرہیز کیا جائے: ایرانی وزارت خارجہ
وزیر خارجہ کے اسسٹنٹ محمود حیدری نے تہران میں ترکیہ کے سفیر سے ملاقات میں کہا کہ تہران اور انقرہ کے مشترکہ مفادات اور علاقے کے حساس حالات کا تقاضا ہے کہ غیرمفید اظہار رائے اور غیرحقیقی تجزیوں سے گریز کیا جائے۔
سحرنیوز/ایران: محمود حیدری نے ترک سفیر سے کہا کہ ایسے اظہار رائے سے پرہیز کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں تہران اور انقرہ کے مابین اختلاف پیش آئے یا پھر کشیدگی واقع ہو۔ انہوں نے صیہونی حکومت کی جارحیت اور توسیع پسندی کو علاقے کے استحکام اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام اسلامی ممالک سے توقع ہے کہ وہ فلسطین اور شام سمیت علاقے کے عوام پر صیہونیوں کے مظالم اور جارحیت کو روکنے پر توجہ دیں گے۔ تہران میں تعینات ترک سفیر نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات میں فروغ پر زور دیا اور کہا کہ انقرہ بھی دو طرفہ اور علاقائی سطح کے تعاون میں فروغ نیز خطروں کو دور کرنے کے لیے تہران کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے کا قائل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی وزارت خارجہ کا پیغام ترکیہ کی وزارت خارجہ کو منتقل کردیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ جمعے کے روز ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے علاقے کی تبدیلیوں میں امریکہ اور صیہونی سازشوں کو نظرانداز کرنے پر مبنی بعض ممالک کے موقف کو مہلک غلطی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے نہ ہوتے تو آج کسی کی ہمت تک نہ ہوتی کہ غزہ اور غرب اردن کے فلسطینیوں کو زبردستی کوچ کرانے کی بات کرسکے۔ اسماعیل بقائی نے کہا تھا کہ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے ترکیہ میں فوجی بغاوت کی مخالفت کی اور اس کا مقابلہ کیا۔ ایران پہلا ملک تھا جس نے پی کے کے کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا خیر مقدم کیا اور ترکیہ کے ساتھ ہمسائگی پر مبنی پالیسی پر زور دیا اور آج بھی تہران اپنے اس اصولی موقف پر قائم ہے۔