اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے خلاف زور زبرستی اور دھمکیاں کارگر نہیں ہوسکتیں۔
سحرنیوز/ایران: وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران سفارتی راستے کی پابندی اور مذاکرات جاری رکھنے کے لئے آمادگی پر زور دیتا ہے لیکن زور زبردستی اور دھمکی پر مبنی اقدامات کو جوسب کے سب اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں، ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے نام امریکی صدر کے خط کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے پر امن ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اور غیر ضروری اور جعلی بحران کے حل کی غرض سے سفارتی راستے کے انتخاب کے لئے آمادگی کا اعلان کیا اور نیک نیتی کے ساتھ امریکا سے بالواسطہ مذاکرات شروع کئے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کے تین ادوار میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مذکرات کاروں نے ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی توانائی سے پر امن استفادے کے حق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے مطابق ملت ایران کے بر حق مطالبات اور موقف بیان کئے اور معقول نیز پائیدار اور منصفانہ سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی ہے۔
وزارت خارجہ کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران غیر قانونی پابندیوں کے تسلسل اور اپنے تجارتی اور اقتصادی اتحادیوں پر دباؤ ڈالے جانے کے اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے اور انہیں سفارتی راستے میں امریکا کی سنجیدگی کی نسبت ایرانی عوام کی بدگمانی کے حق بجانب ہونے کا ثبوت سمجھتا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اس غیر قانونی طرز عمل کے جاری رہنے سے بین الاقوامی قوانین پر مبنی ایران کے قانونی اور معقول موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ناکام طرز عمل اور چالوں کو دوبارہ آزمانے کا نتیجہ ماضی کی سنگین ناکامی کے دہرائے جانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگا۔