تل ابیب نے تمام اخلاقی اور انسانی ریڈلائنوں کو روند کر رکھ دیا ہے: صدر مسعود پزشکیان
صدر مسعود پزشکیان نے دوحہ عرب- اسلامی ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر پر صیہونی حکومت کی جارحیت کو تمام انسانی اور اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
سحرنیوز/ایران:ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ پر صیہونی جارحیت، صرف سفارتکاری پر حملہ نہیں تھی بلکہ اس بات کا پوری بے شرمی کے ساتھ اعلان تھا کہ اب فیصلہ سفارتی اور قانونی ذرائع سے نہیں بلکہ فوجی طاقت سے کیا جائے گا۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ تل ابیب دہشت گرد حکمرانوں کو ایران کے سلسلے میں ہونے والی سفارتکاری پر وار کے بعد جو استثنا حاصل ہوا، اس سے ان کی جراتیں اور بھی بڑھ گئیں۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ گزشتہ ہفتے دوحہ پر حملہ نہ صرف کھلی دہشت گردی تھی بلکہ اس بات کا کھلا ثبوت بھی تھا کہ صیہونی حکومت نے ہر طرح کی اخلاقی اور انسانی ریڈلائن کو پار کردیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ قطر پر حملہ اچانک خلا سے نمودار نہیں ہوا بلکہ گزشتہ چند دہائیوں سے صیہونی حکومت کو حاصل استثنا کا نتیجہ ہے جسے بعض مغربی طاقتوں نے فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی حکومتوں نے صیہونی حکومت کے گرد حمایت کا پورا قلعہ کھڑا کردیا ہے اور اس کی ہر دیوار امریکی ویٹو پاور، یورپی معاہدوں، مفلوج عدالتی نظام اور بین الاقوامی غیرذمہ داری سے کھڑی کی گئی ہے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ 9 ستمبر 2025 کو ہونے والے گستاخانہ حملے کی پلاننگ پہلے سے کی گئی تھی اور اس کا ہدف غزہ میں نسل کشی کو روکنے کی سفارتی کوششوں کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دو سال کے اندر غاصب صیہونی حکومت نے 64 ہزار فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے اور ایسی حالت میں دنیا صرف ان جرائم کا نظارہ دیکھنے میں مصروف ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے حکم کے باوجود، صیہونی حکومت کی قتل عام کی مشینری بدستور اپنے مجرمانہ اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں غاصب صیہونی حکومت اور اس کے مجرم حکام کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے جلد از جلد ٹھوس اقدام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔