پاکستان پر سعودی دباؤ کام کر گیا: ترکی
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ملائیشیا میں ہونے والی مسلم ممالک کی کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی عدم شرکت کی وجہ سعودی عرب کا دباؤ تھا۔
ترک خبر رساں ادارے ڈیلی صباح کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ او آئی سی کے علاوہ کسی اور فورم پر مسلم ممالک کے اجلاس پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہمیشہ رکاوٹیں ڈالی جاتی رہی ہیں اور اس بار بھی کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے پاکستان کو روکنے کے لیے سعودی عرب نے دباؤ ڈالا۔
ڈیلی صباح کے مطابق ترک صدر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سمٹ میں شرکت کی صورت میں سعودی عرب نے اپنے ملک میں 40 لاکھ پاکستانیوں کو ہٹا کر اُن کی جگہ بنگلا دیشی شہریوں کو ملازمت دینے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کرائی گئی سعودی امدادی رقم واپس لینے کی دھمکی بھی دی تھی۔
صدر طیب اردوغان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اپنی کمزور معیشت، مالی دشواریوں اور 40 لاکھ پاکستانیوں کے روزگار کی خاطر کیا، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے اسی قسم کا دباؤ کا سامنا انڈونیشیا، عراق، شام اور صومالیہ کو بھی کرنا پڑا ہے۔
اس سے قبل مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ عمران خان کو کوالالمپور اجلاس میں شرکت پر مجبور نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ یہ کانفرنس ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی میزبانی میں منعقد ہوئی جو اس بات کا کھلےعام اظہار کرچکے ہیں کہ او آئی سی مسلم امہ کے مفادات کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے نیا اتحاد او آئی سی کا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
ادھر سعودی عرب سمجھتا ہے کہ اس طرح کا نیا اسلامی بلاک مسلم دنیا میں سعودی عرب کے کردار کو کم کرسکتا ہے اس لئے کہ او آئی سی پرسعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے، ماہرین کے خیال میں پاکستان کےوزیراعظم عمران خان کا فیصلہ جہاں سعودی عرب اور یو اے ای کے لیے باعث اطمینان ہے تو ملائشیا کے لیے باعث تشویش ہو سکتا ہے سعودی عرب نے وزیراعظم عمران خان سے کوالالمپور سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کی تھی جسے عمران خان نے قبول کیا اور اس کے بدلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک میں جمع کروائے گئے پانچ ارب ڈالرز کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔