عراق سے امریکی فوج کے انخلا پر عوامی مزاحمتی تنظیموں کا اصرار
عراق کی عوامی مزاحمتی تنظیموں نے اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
بغداد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق حزب اللہ عراق نے ایک بیان جاری کرکے اپنی پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک سے امریکی افواج کے انخلا کا بل پاس کرنے کے لئے ضروری سرگرمیاں شروع کردی جائیں ۔
حزب اللہ عراق نے بغداد میں امریکی سفارتخانے کو جاسوسی کا اڈہ اور شرانگیزی کا مرکز قرار دیا ہے۔ اس تنظیم نے اسی طرح امریکا کے خلاف دلیرانہ اور غیرتمند موقف اختیار کرنے پر عراقی عوام کی قدردانی کی ہے۔
حزب اللہ عراق نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے خلاف احتجاجی دھرنے کی جگہ اس شرط پر تبدیل کی گئی ہے کہ ملک سے امریکی افواج کو باہر نکالا جائے ۔
یاد رہے کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی نے ایک بیان جاری کرکے عوام سے درخواست کی تھی کہ ملک کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف اور کارگزار وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی اپیل کے احترام میں بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے دھرنا ختم کردیا جائے ۔
مغربی عراق کے صوبہ الانبار کے شہر القائم میں عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے مراکز پر امریکا کے فضائی حملے پر پورے عراق میں عوام میں کافی غم و غصہ پایاجاتا ہے۔ امریکا کی اس کھلی جارحیت کے خلاف عراق کے مختلف شہروں میں عوام نے مظاہرے کرکے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا ۔اس کے ساتھ ہی منگل اور بدھ کو بغداد میں عراقی عوام نے امریکی سفارتخانے کے سامنے وسیع مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کی دیواروں پر نصب امریکی پرچم اتار کے عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے پرچم نصب کردیئے تھے۔ بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کرنے والوں نے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی امریکی سفارتخانہ بند کئے جانے کا بھی مطالبہ کیا ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہےکہ امریکی سفارتخانے کے سامنے عوام کے پہنچنے سے پہلے ہی امریکی سفیر دیگر سفارتی عملے کے ساتھ فرار کرگیا تھا۔
مظاہرین بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے خیمے نصب کرکے دھرنے پر بیٹھ گئے تھے ۔
دھرنے پر بیٹھنے والوں نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا تک ان کا دھرنا جاری رہے گا لیکن انھوں نے الحشد الشعبی کی اپیل پر دھرنے کی جگہ تبدیل کردی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ اتوار کی رات امریکا کی دہشت گرد فوج نے عراق کے سرحدی شہر القائم میں الحشد الشعبی کے پنتالیسیوں اور چھیالیسویں بریگیڈ کے مراکز پر فضائی حملہ کرکے پچیس جوانوں کو شہید اور اکیاون کو زخمی کردیا تھا۔
بعد میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے تیس ہوگئی تھی ۔اس دوران تہران میں سوئزرلینڈ کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے عراق میں عوام کے مظاہروں اور بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے رونما ہونے والے واقعات کا ذمہ دار امریکا کی جانب سے ایران کو قرار دیئے جانے پر سخت اعتراض کیا گیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے ایران کے خلاف امریکی حکام کے بیانات کو اشتعال انگیز اور اقوام متحدہ کے منشور کے منافی قرار دیا ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے معاون محسن بہار وند نے کہا کہ عراقی عوام نے جو کچھ کیا ہے کہ وہ امریکی جارحیت پر ان کا فطری ردعمل ہے ۔انھوں نے سوئیس سفیر کو بتایا کہ ایران جنگ پسند ملک نہیں ہے لیکن امریکا کی دھمکیوں اور اس کے کسی بھی غیر دانشمندانہ اقدام پر خاموش نہیں رہے گا اور پوری قوت سے اپنا دفاع کرے گا۔