May ۲۵, ۲۰۲۰ ۰۹:۲۱ Asia/Tehran
  • عراق، دہشتگردی میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا انکشاف

حال ہی میں ایک آڈیو فائل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس سے عراق میں سعودی عرب کے ذریعے ہزاروں دہشت گردوں کو بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس آڈیو فائل میں لیبیا کے معزول صدر معمر قذافی اور عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی کی گفتگو کو سنا جا سکتا ہے جس میں بن علوی سعودی عرب کے ذریعے چار ہزار دہشت گردوں کو عراق بھیجے جانے کی خبر دے رہے ہیں۔

اس آڈیو فائل میں جو ظاہرا سنہ دوہزار چار سے دوہزار سات کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہے، معمر قذافی کو عمان کے وزیر خارجہ سے یہ کہتے سنا گیا ہے کہ امریکہ سعودی خاندان سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ساتھ ہی قذافی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی حکام اس بات کے قائل ہو چکے ہیں کہ سعودی نظام حکومت کا زمانہ گزر چکا ہے اور ساتھ ہی وہ آل سعود کو امریکہ اور خطے کے امن و استحکام کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں، اس لئے وہ سعودی نظام حکومت کو تبدیل کرنے کے درپے ہیں۔

اس آڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر سرگرم عراقی صارفین نے مختلف ہیش ٹیگ بنا کر دہشت گردی کو فروغ دینے والے سعودی اقدامات کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ عراق کے ترجمان ابو علی العسکری نے بھی اس آڈیو کے بارے میں ریاض سے وضاحت طلب کی ہے۔ ساتھ ہی عراق کی مزاحمتی تنظیم النجبا کے ترجمان نصر الشمری نے بھی اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ ایک سال کے اندر چار ہزار سعودی دہشت گردوں کا آل سعود کی تکفیری اور وہابی حکومت کی حمایت کے ساتھ عراق بھیجا جانا، گزشتہ سترہ برسوں کے دوران عراق میں سرگرم رہنے والے سعودی دہشت گردوں کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔

ٹیگس