Jun ۱۲, ۲۰۲۰ ۱۹:۱۷ Asia/Tehran
  • امریکہ نے عراق میں اپنے دہشتگردوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا

امریکہ اور عراق کی حکومتوں نے مشترکہ بیان جاری کر کے عراق میں امریکی دہشتگردوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ اور عراق کے درمیان اسٹریٹیجک مذاکرات جمعرات کی شام ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہوئے جس میں عبد الکریم ہاشم مصطفی نے حکومت عراق کی اور ڈیوڈ ہل نے حکومت امریکہ کی نمائندگی کی۔

امریکہ اور عراق نے جمعے کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ عراق میں مستقل فوجی اڈوں کے قیام کے معاملے کو آگے نہیں بڑھائے گا۔ اس بیان کی رو سے امریکہ آئندہ چند ماہ کے دوران عراق میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی بھی کرے گا۔ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد کہا ہے کہ بغداد اور واشنگٹن عراق سے امریکی فوجیوں (دہشتگردوں) کے انخلا کے وعدے کے پابند ہیں۔

عراقی وزیر اعظم نے مذاکرات سے پہلے کہا تھا کہ بغداد واشنگٹن مذاکرات میں ملک کی دینی قیادت اور پارلیمنٹ کے فیصلے کا پورا پورا خیال رکھا جائے گا۔

دوسری جانب عراقی وزیر اعظم کے مشیر ہشام داؤد نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں (دہشتگردوں) کے مزید قیام کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراقی فوج اور سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے مقابلے اور اندرونی سلامتی کے معاملات سے نمٹنے کی پوری توانائی رکھتے ہیں۔

عراقی پارلیمنٹ نے پانچ جنوری دو ہزار بیس کو اس وقت کے وزیر اعظم عادل عبد المہدی کی درخواست پر ہونے والے ہنگامی اجلاس میں اپنے ملک سے امریکی دہشتگردوں کے انخلا کی قرارداد منطور کی تھی۔ عراق کی اکثر سیاسی جماعتیں اور سماجی تنظیمیں نیز عوام کی غالب اکثریت پانچ جنوری کو منظور کی جانے والی قرار داد پر عملدرآمد کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی اور ایران کے ساتھ تعلقات کا معاملہ بھی بغداد واشنگٹن مذاکرات کے موضوعات میں شامل تھا تاہم مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا۔

امریکہ عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کو تحلیل کرنے یا کم سے کم عراق میں اس کی سرگرمیوں کا دائرہ محدود کرنے کا خواہاں ہے۔ امریکہ بغداد اور تہران تعلقات کے فروغ سے بھی خوش نہیں ہے۔ یہاں بات قابل ذکر ہے کہ عراق کی حکومت ملک کے سیکورٹی ڈھانچے میں عوامی رضاکار فورس کے کردار اور اس کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہے، یہی وجہ ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے فورا بعد الحشد الشعبی کے کمانڈر فالح الفیاض سے ملاقات اور اس عوامی ادارے کو ملک کے لئے قابل ‌فخر ادارہ قرار دیا تھا۔

عراقی حکومت داعش کے خلاف چار سال تک جاری رہنے والی جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار اور تہران کی جانب سے عراق کی ارضی سالمیت کی بھرپور حمایت نیز دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی لین اور سرحدی تعاون کی اہمیت سے بھی پوری طرح آگاہ ہے۔

اندریں حالات ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بغداد اور واشنگٹن مذاکرات سے دوطرفہ تعلقات میں نہ صرف یہ کہ تقویت پیدا نہیں ہوگی بلکہ عراق میں موجود امریکی دہشتگردوں کے لیے خطرات میں کمی کا بھی کوئی امکان نہیں۔

ٹیگس