مصر، اخوان المسلمین سے وابستہ ۱۳ افراد کو پھانسی دے دی گئی
مصر میں عبد الفتاح السیسی حکومت کی جانب سے اخوان المسلمین کے رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف معاندانہ پالیسیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مہر خبر رساں ایجنسی نے ترک ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مصر کی عبد الفتاح السیسی حکومت نے اخوان المسلمین کے خلاف اپنی معاندانہ اور جارحانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اسکے 13 کارکنوں اور حمایتیوں کو پھانسی دے دی ہے۔
مصری ٹی وی کے مطابق اخوان المسلمین کے 13 کارکنوں کی پھانسی کی سزا پرعمل درآمد کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل مصر کی عدالت نے ہفتے کے روز اخوان المسلمین کے 28 رہنماؤں اور کارکنوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان رہنماوں اور اراکین کو ستمبر 2015 میں 4 افراد کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
مصر میں حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ عبد الفتاح السیسی کی حکومت سے وابستہ عدالتوں نے گزشتہ برسوں کے دوران بے بنیاد اور جھوٹے مقدموں کے تحت اخوان المسلمین کے کئی رہنماوں اور اراکین کو بڑی بڑی سزائیں سنائی ہیں۔
مصرکے شہر پورٹ سیعد کی عدالت کے جج سامی عبد الرحیم نے گزشتہ ماہ محمد بدیع، محمد البلتاجی اور صفوت الحجازی اور اخوان المسلمین کے دیگر 9 افراد کو اگست 2013 میں پورٹ سعید شہر میں پُر تشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ اس مقدمے کے دیگر 57 ملزمین کو تین تین سال کی سزائیں سنائیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پورٹ سیعد (Port Said) کی عدالت نے اگست 2015 میں محمد بدیع، محمد البلتاجی اور صفوت الحجازی اور اخوان المسلمین کے دیگر 16 افراد کو 25 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ دیگر 76 ملزموں کو ان کی عدم موجودگی میں عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں۔
عبد الفتاح السیسی نے 2013 میں ایک فوجی کودتا کے ذریعے مصر کے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے برطرف کر کے حکومت پر قضہ جما لیا تھا۔ اقتدار پر قابض ہونے سے پہلے عبد الفتاح السیسی مصر کے وزیر دفاع تھے۔
مصر کے اعلی حکام نے 2013 میں اخوان المسلمین کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔