ترکی اور سعودی عرب میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے
ترکی اور سعودی عرب کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان کی اقوام متحدہ میں تقریر اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر عرب ممالک پر کڑی نکتہ چینی کرنے اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کو آڑے ہاتھوں لینے پر سعودی عرب نے ردعمل دکھاتے ہوئے تُرک مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی چیمبر آف کامرس کے سربراہ عجلان العجلان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ملک اور شہریوں کے خلاف ترک حکومت کے جارحانہ اور معاندانہ بیانات کے جواب میں درآمد کردہ ترک اشیا، سرمایہ کاری یا سیاحت، ہر سطح پر سعودی صارفین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اُن کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں آل سعود مخالف صحافی جمال خاشقجی کو انتہائی بے دردی سے قتل کر کے ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے تھے، جس پر ترکی نے سعودی عرب پر کڑی نکتہ چینی کی اور اس قتل کا الزام سعودی حکام پر عائد کیا، جس کا اعتراف چند ہفتے گزر جانے کے بعد خود سعودی حکام نے بھی کیا تھا، تاہم انہوں نے اس قتل کی ذمہ داری چند سعودی شہریوں پر عائد کر کے خود کو اس سے مبرا کرنے کی کوشش بھی کی۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی صحافی خاشقجی کے قتل کا اصل ملزم محمد بن سلمان : اقوام متحدہ
خاشقجی قتل کیس میں نوکروں کو سزا، قتل کا اصل ذمہ دار مالک آزاد
اس واقعے کے بعد سعودی عرب اور ترکی کے مابین کشیدگی ایک بار بھر ابھر کر سامنے آگئی ہے۔