امریکی دباؤ کا فائدہ نہیں، حشد الشعبی عراق کا اہم عنصر ہے
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے سربراہ نے کہا ہے کہ یہ ادارہ ملت عراق اور عراق کی ارضی سالمیت کی بدستور حفاظت کرتا رہے گا۔
الحشد الشعبی کے سربراہ فالح الفیاض نے واضح کیا کہ عوامی رضاکار فورس تمام تر مشکلات میں ہمیشہ عراقی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور آئندہ بھی وہ اسی طرح عراقی عوام کی حمایت اور ملک کی حفاظت میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔
فالح الفیاض کا کہنا تھا کہ اس سال اربعین حسینی کے پروگراموں نے الحشد الشعبی اور ملت عراق کے درمیان ہماہنگی و یکجہتی میں مزید اضافہ کر دیا۔
عراقی رضاکار فورس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ الحشد الشعبی فورس عراق کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے تحفظ کا ایک اہم عنصر ہے اور مستقبل میں بھی بدستور اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی۔
واضح رہے کہ عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی نے تیرہ جون دو ہزار چودہ کو الحشد الشعبی کی تشکیل کا فرمان جاری کیا تھا۔ الحشد الشعبی نے عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کو شکست سے دوچار کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے اور اس وقت بھی وہ عراقی فورسز کے شانہ بشانہ داعش کی باقیات کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہے۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
دوسری جانب حزب اللہ عراق کے سیکورٹی شعبے کے سربراہ نے استقامتی محاذ کے جوانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الحشد الشعبی کے خلاف امریکی فوج کے کسی بھی اقدام کی صورت میں اسے منھ توڑ جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار رہیں۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ عراق کے سیکورٹی شعبے کے سربراہ ابو علی العسکری نے اعلان کیا ہے کہ استقامتی گروہوں سے کہا جا چکا ہے کہ وہ امریکی فوجیوں کے مقابلے میں پوری طرح الرٹ رہیں اور اسی طرح صیہونی حکومت کے وفود پر بھی اپنی توجہ مرکوز رکھیں جو بعض امریکی فوجی چھاؤنیوں میں مسلسل رفت و آمد کرتے ہیں۔
امریکہ اور صیہونی حکومت نے دہشتگرد گروہوں کے مقابلے میں عراق کے الحشد الشعبی ادارے کی کامیابیوں کے بعد اس ادارے کے خلاف اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے اور امریکی دہشتگرد، اب تک عراق کے مختلف علاقوں میں الحشد الشعبی کے اڈوں پر کئی بار حملے کر چکے ہیں۔
اس سے قبل بھی عراق کے استقامتی گروہ، ملک سے امریکی دہشتگردوں کے جلد سے جلد انخلاء کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان کیا ہے کہ اگر امریکی دہشتگردوں نے عراق سے باہر نکلنے میں لیت و لعل سے کام لیا تو عراقی استقامت ان کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اگست کے مہینے میں وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات میں اعلان کیا تھا کہ آئندہ تین برسوں میں امریکہ اور اس کے اتحادی فوجی عراق سے باہر نکل جائیں گے۔ ٹرمپ کے اس بیان پر عراق کے استقامتی گروہوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے جلد از جلد باہر نکلنے پر زور دیا تھا۔