یمنی عوام کی استقامت کے سامنے امریکہ اور سعودی عرب بے بس
مآرب میں تیل کے کنووں پر قبضہ برقرار رکھنے کے لئے اب امریکہ نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
مآرب کی جانب یمنی فورسز کی پیشقدمی اور سعودی اتحاد کے ٹھکانوں پر ڈرونز کے مؤثر حملوں کے بعد آل سعود کو یقینی شکست سے بچانے کے لئے امریکی محکمہ خارجہ نے تگ و دو شروع کردی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یمن کی چھے سالہ جنگ میں سعودی سرمایے کو جھونکنے کے بعد اب اس جنگ میں آل سعود کی شرمناک شکست کے آثار نمایاں ہوگئے ہيں، اسی لئے آل سعود اور اس کے اتحادیوں کو انسانی حقوق اورعالمی قوانین یاد آنے لگے ہیں۔
امریکہ نے یمنی انقلابیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مآرب شہر میں پیش قدمی روک دیں اور ملک میں تشدد کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیےعالمی کوششوں میں حصہ لیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مارب پر یمنی فورسز کا حملہ بقول ان کے ایک گروہ کی کارروائی ہے جو امن اور یمن کے عوام کو اس تباہ کن جنگ سے بچانے کے لیے پر عزم نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر یمنی فورسز بحران کے سیاسی حل کے لیے سنجیدہ ہیں تو وہ تمام فوجی پیش قدمیاں اور سرحد پار سے سعودی عرب پر حملوں سمیت بقول انکے عدم استحکام اور دیگر ہلاکت خیز اقدامات روک دیں۔
امریکی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ یمن کے انقلابی قائدین پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے اور اقوام متحدہ کی درجہ بندی کے تحت یمنی فورسز پر پابندیاں برقرار ہیں۔ امریکی ایلچی برائے یمن ٹم لینڈر کنگ نے کہا کہ سعودی عرب کی سول تنصیبات پر یمنی فورسز کے حملے یہ ظاہر نہیں کرتے کہ وہ امن عمل سے جڑے ہوئے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق امریکی دفتر خارجہ نے تمام تر ڈھاٹی کے ساتھ اپنا دفاع کرنے والی یمنی فورسز سے کہا ہے کہ وہ مارب محاذ پر جنگ روک دیں، تمام فوجی سرگرمیاں بند کریں اور مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔
یمن کے عوام پر یک طرفہ جنگ مسلط کئے جانے کے بعد جب بھی امریکہ اور سعودیوں کو اپنی شکست کا احساس ہونے لگتا ہے، ان کی جانب سے مذاکرات اور اس بحران کے سیاسی حل کی تجویزیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔