نیٹو کا افغانستان سے نہ نکلنے کا اعلان
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے افغانستان کے صدر سے ٹیلیفونی گفتگو میں کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بارے میں نیٹو اور امریکہ کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔
کابل سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ نے افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے بارے میں صلاح و مشورے کا عمل جاری ہے تاہم اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے اور طالبان کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے پر بھی، ابھی نظرثانی نہیں کی گئی ہے۔
اس کے باوجود کہ افغانستان کے اراکین پارلیمنٹ اور اس ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی شخصیات، افغانستان میں بیرونی افواج کی موجودگی کو ملک میں بحران و بدامنی بڑھنے کا عامل سمجھتی ہیں. نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے دعوی کیا ہے کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجی، دہشت گردی کے خلاف مہم اور دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مزید دیکھئے: عراق میں نیٹو کے فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ
نیٹو کے وزرائے دفاع کا دو روزہ اجلاس جمعرات کو ایسی حالت میں اپنے اختتام کو پہنچا ہے کہ اس اجلاس کے شرکا کے درمیان افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کی موجودگی یا اس ملک سے انخلا کے بارے میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ افغانستان کی اعلی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ نے افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کی موجودگی کی مدت میں توسیع کے بارے میں نیٹو کے نئے طرز عمل پر اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن کے عمل، تشدد کے خاتمے اور مذاکرات شروع کرنے سے متعلق نیٹو کے وزرائے دفاع کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یکم مئی دو ہزار اکیس، وہ تاریخ ہے جس دن طالبان اور امریکہ کے درمیان قطر میں ہونے والے سمجھوتے کے مطابق تمام امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس چلے جانا چاہئے۔
نیٹو اتحاد، افغانستان میں بیرونی افواج کی موجودگی کے بارے میں شک و تردید کا اظہار کر رہا ہے جبکہ امریکی وزیر جنگ لوئیڈ آسٹین نے نیٹو کے وزرائے دفاع کے دو روزہ اجلاس میں صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ امریکی فوجی، افغانستان کو ترک نہیں کریں گے۔ امریکی وزیر جنگ کا یہ اشتعال انگیز اور جنگ پسندانہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ طالبان نے بارہا اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے قطر سمجھوتے کو نظرانداز کرتے ہوئے امن مذاکرات کا عمل روک دیا ہے اور وہ افغانستان میں جنگ و جارحیت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی دیکھئے: امریکہ افغانستان میں اپنے وعدے سے پھرا، کہا واپس نہیں جائیں گے