Mar ۰۱, ۲۰۲۱ ۱۵:۵۲ Asia/Tehran
  • سعودی فوجی اتحاد میں کھلبلی

تیل سے مالا مال، سوق ا لجیشی اور تزویراتی اہمیت کے حامل شہر مآرب کی جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی پیشقدمی نے سعودی عرب سے وابستہ یمن کی مستعفی اور کٹھ پتلی حکومت کے عناصر میں کھلبلی مچادی ہے-

یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کی حکومت سے وابستہ بہتر ارکان اسمبلی نے یمنی فوج اور انصاراللہ کے عوامی رضاکاروں کے خلاف تمام محاذوں پر بھرپور جنگ شروع  کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مذکورہ نام نہاد ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر مآرب کا کنٹرول یمنی فوج اور انصاراللہ کے ہاتھ میں چلا گیا تو مستعفی صدر منصور ہادی کی حکومت کو حتمی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یمن کی مستعفی حکومت کے ارکان اسمبلی نے، مآرب میں سعودی اتحاد اور منصورہادی حکومت سے وابستہ مسلح جھتوں کے مجرمانہ اقدامات کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر دعوی کیا کہ شہر کے لوگوں کو دہشت گردوں کے حملے کا سامنا ہے اور انصاراللہ  ملیشیا نے شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔

 یمن کی کٹھ پتلی اور معزول حکومت سے وابستہ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ شہر کو بچانے اور حملوں کے آغاز کے لیے مستعفی حکومت کے عناصر کو بڑی مقدار میں ہلکے اور بھاری ہتھیار فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

تیل کے ذخائر سے مالا مال، سوق الجیشی اور تزویراتی اہمیت کے حامل شہر مآرب کی آزادی کے  نئے مرحلے کا آغاز تین ہفتے قبل کیا گیا تھا اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان اس شہر سے صرف سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جہاں وہ اپنے مورچے مضبوط بنا رہے ہیں۔

ادھر مآرب میں مقیم قبائل نے ہفتے کے روز یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شہر تکفیری عناصر اور امریکہ و سعودی عرب کے ایجنٹوں کی سازشوں اور حملوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔

دوسری جانب یمن کی انقلابی تحریک انصاراللہ  نے ایک بار پھر کہا ہے کہ جنگ اور محاصرہ ختم کیے جانے کی صورت میں ہی جنگ بندی قبول اور مذاکرات شروع کیے جاسکتے ہیں۔

انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملے  اسی وقت روکے جائیں گے جب سعودی اتحاد یمن کے خلاف جارحیت بند اور محاصرہ ختم کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوجائے تو ہم  بحران کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات کے لیے تیارہیں۔

محمد البخیتی نے محاصرے کو جنگ سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت نے بھی تاحال محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کیا ہے بلکہ انصاراللہ سے حملے روکنے کی درخواست کر رہی ہے حالانکہ سعودی عرب کے فوجی اہداف کو نشانہ بنانا ہمارا جائز اور قانونی حق ہے۔

یمن کی عوامی انقلابی  تحریک انصاراللہ کے سینیئر رکن  نے سعودی شہریوں کی جان و مال کے تحفظ  پر زور دیتے ہوئے ان سے  اپیل کی کہ وہ فوجی مراکز اور حساس تنصیبات سے دور ہوجائیں۔

 

ٹیگس