Mar ۰۹, ۲۰۲۱ ۲۱:۵۶ Asia/Tehran
  • یمنی فوج کی پیشقدمی

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس مآرب کے شمالی اور مغربی علاقوں میں پیشقدمی کرتے ہوئے سعودی عرب کی حمایت یافتہ مستعفی حکومت کی وزارت دفاع کے قریب پہنچ گئی ہے۔

 رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یمن  کی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے الاسداد نامی شہر کے نواحی علاقوں  سے وادی نخلا تک کے وسیع علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور مشرقی صرواح میں طلیعہ الحمرا کے اطراف کے علاقوں پر بھی اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔

شمال مغربی مآرب کے محاذ پر بھی یمنی فوج نے آگے بڑھتے ہوئے، مویس، الطلیلی  اور الصواح و آل زیع نامی علاقوں تک پیشقدمی کی ہے اور تداوین چھاؤنی کے قریب پہنچ گئی ہے۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے گزشتہ روز الطلعہ الحمرا کے مغربی علاقوں کی جانب سے کامیاب پیشقدمی کی تھی۔

سعودی حکومت سے وابستہ عناصر صرواح کے علاقے الطلعہ الحمرا کو یمنی فوج سے واپس لینے میں ناکام رہی جس کے بعد سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے سولہ بار حملے کیے۔ کہا جارہا ہے کہ سعودی اتحاد کے اسلحے کے بڑے ذخائر طلعہ الحمرا میں موجود ہیں جس پر یمنی فوج  اور عوامی رضاکار فورس نے قبضہ کرلیا ہے۔

دوسری جانب دہشت گردی کے نتیجے میں مارے جانے والوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی ایک انجمن نے یمن میں "ہتھیاروں کی گھن گرج بند کرو اور نہتے لوگوں کے رونے کی آواز سنو" کے عنوان سے ایک کمپین شروع کردی ہے۔

مذکورہ انجمن نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یمن المیے کی روک تھام میں عالمی برادری کی ناکامی اور جنگ روکنے کی ہزاروں درخواستوں کو نظرانداز کئے جانے کے باعث عالمی سطح پر لاقانونیت کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

انسانی حقوق کے اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ یمن کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کے سب سے بڑے انسانی المیے کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اب تک لاکھوں بے گناہ  لوگ قتل، زخمی اور بے گھر ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تباہ کن جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث ہر ایک منٹ میں ایک یمنی بچہ موت کے منہ میں جارہا ہے اور لاکھو ماؤں اور بچوں کو قحط اور بھوک مری کا سامنا ہے۔

دہشتگردی کے نتیجے میں مارے جانے والوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی اس انجمن نے اپنی رپورٹ میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ یہ تباہ کن جنگ ایسے وقت میں ساتویں برس میں داخل ہورہی ہے کہ جب اسلحہ کی تجارت کرنے والی معیشتیں عالمی نظام  پر بدستور مسلط ہیں اور اس عظیم سانحے کو روکنے کی غرض سے کی جانے والی اجتماعی اور  انفرادی کوششیں بار آور نہیں ہوسکتیں۔

 اس رپورٹ کے ایک اور حصے یمن پر جارحیت کرنے والے ملکوں کو بیچے جانے والے اسلحے کے اعداد و شمار بیان کیے گئے ہیں۔

 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے علاقائی و بین الاقوامی اتحادیوں نے یمنی عوام کے خلاف جنگ کے دوران عالمی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے اور انسانی حقوق کی دھجیان بکھیر دی ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادی مغربی ممالک، جنگ یمن کے دوران سعودی اتحاد کو اسلحہ فروخت کرنے والے اہم ترین ممالک شمار ہوتے ہیں۔

 

 

ٹیگس