Apr ۱۱, ۲۰۲۱ ۱۵:۳۱ Asia/Tehran
  • عراقی فضائیہ کی بمباری، درجنوں داعشی عناصر اور کمانڈر ہلاک

عراقی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے صوبہ دیالہ کے سلسلہ کوہ حمرین میں دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ دوسری جانب عراق کے سید الشہدا بریگیڈ کے ترجمان کاظم الفرطوسی نے امریکی فوجیوں کی موجودگی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

 بغداد میں محکمہ دفاع کے پریس ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گہری انٹیلی جینس معلومات کی بنیاد پر، مشترکہ فوجی کمان کے احکامات کے مطابق، عراقی فضائیہ کے ایف سولہ طیاروں نے حمرین کے پہاڑی سلسلے کے درمیان واقع دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

بیان کے مطابق، عراقی فضائیہ کی بمباری میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو تہس نہس کردیا گیا اور ان میں موجود تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں داعش کے  متعدد اہم سرغنے بھی شامل ہیں۔

اس سے پہلے عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے بھی بتایا تھا کہ انسداد دہشت گردی فورس  کے خصوصی آپریشن کے دوران داعش کے موجودہ سرغنہ کے دست راست سمیت درجنوں داعشی عناصر ہلاک ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب عراق کی سید الشہدا بریگیڈ کے ترجمان کاظم الفرطوسی نے امریکی فوجیوں کی موجودگی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام مسلسل اپنے بیانات بدل رہے ہیں اور لگتا ہے کہ وہ آسانی سے جانے والے نہیں ہیں۔

کاظم الفرطوسی نے کہا کہ امریکیوں کی باتوں اور وعدوں کو قلم کی سیاہی سے نہیں بلکہ بندوق کی گولیوں سے لکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے امریکی فوجیوں کا انخلا صرف بیانات کی حد تک ہے اور ہمیں ایسی کوئی علامت دکھائی نہیں دیتی کہ امریکہ عراق سے نکلنا چاہتا ہے۔

سیدالشہدا بریگیڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے بیانات پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ وہ مسلسل بیان تبدیل اور پچھلے موقف سے یکسر مکر جانے کے عادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا دعوی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم حیدرالعبادی کی حکومت کی درخواست پر داعش کے خلاف جنگ کے لیے عراق میں موجود ہیں، حالانکہ اس معاہدے کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے اور عراقی پارلیمنٹ نے ایک بل پاس کرکے عبادی حکومت کی اس درخواست پرخط بطلان کھینچ دیا ہے۔

عراق کے سید الشہدا بریگیڈ کے ترجمان نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ہمارے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے اور امریکی فوجیوں کو صرف اور صرف غاصب فوجی ہی سمجھا جانا چاہیے۔

ٹیگس