شمالی قبرص، قرآن کریم اور دینیات کی تعلیم سے متعلق متنازع اقدامات ، ترک صدر نے سخت رد عمل ظاہر کیا
ترکی نے کہا ہے کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں تعلیم قرآن کے خلاف مغرب کے بعض اقدامات کے نفاذ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
تُرک اکثریتی ملک شمالی قبرص میں دستور ساز عدلیہ نے قرآن کریم اور دینیات کی تعلیم سے متعلق بعض اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے ان سرگرمیوں کو وزارت تعلیم وثقافت کی نگرانی میں دیدیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس متنازع فیصلے پر ترکی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ تُرک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں بچوں کو دی جانے والی تعلیم قرآن کے خلاف مغرب کے بعض اقدامات کے نفاذ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب تُرک نائب صدر فواد اوکتائے نے کہا ہے کہ مقدس ماہ رمضان کے دوران کیے گئے اس فیصلے نے ہمارے دلوں کو کافی ٹھیس پہنچائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر اردوغان کی ہدایت پر انہوں نے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسن تاتار اور وزیر اعظم ایرسان سانیر سے ٹیلی فون پر بات کی ہے، جس میں مذکورہ فیصلے اور اس کے بعد کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو کے دورہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے دائرہ کار میں اس موضوع کا جائزہ لیے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے نائب صدر نے بتایا کہ حکومت ضروری نگرانی کرتے ہوئے ہر کسی کی مذہبی آزادی کا ماحول فراہم کرنے پر مجبور ہے، جیسا کہ ہمارے ملک میں محکمہ مذہبی امور حکومت کی نگرانی میں مذہبی تعلیم دے رہا ہے۔
خبروں کے لئے ہمارا نیا فیس بک پیج جوائن کيجئے
یوٹیوب پر ہمارے پروگرام دیکھنے کے لئے سبسکرائب کریں
یوٹیوب پر ڈراموں کے لئے سبسکرائب کریں