طالبان نے افغان حکومت کو امن مذاکرات کی پیشکش کردی
تاجیکستان کا کہنا ہے کہ ایک ہزار سے زائد افغان فوجیوں نے سرحد عبور کرکے تاجیکستان میں پناہ لے لی ہے۔
رائٹرزکو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں افغان حکومت سے مذاکرات میں تیزی آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے تحریری امن منصوبے کی تیاری میں ایک ماہ لگ سکتا ہے۔
ذبیح ﷲ مجاہد نے کہا کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کے باوجود طالبان مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 ماہ کے دوران طالبان نے 80 سے زائد شہروں پر قبضہ کر لیا اور دوسرے شہروں پر قبضہ کرنے کیلئے طالبان کی کارروائی جاری ہے اور افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
در ایں اثناء تاجیکستان کا کہنا ہے کہ افغان صوبے بدخشاں میں طالبان کے ساتھ اتوار کی رات لڑائی کے بعد پیر کی صبح ایک ہزار سے زائد افغان فوجیوں نے سرحد عبور کرکے تاجیکستان میں پناہ لے لی ہے۔
تاجیکستان نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایک ہزار 37 افغان فوجی جان بچانےکیلئے تاجیکستان آئے۔
تاجکستان کا کہنا ہے کہ اچھے پڑوسی ہونے کے ناطے افغان فوجیوں کو ملک میں داخل ہونے دیا گیا ہے۔