افغانستان سے امریکہ کا ذلت آمیز فرار
افغانستان میں بیس سال تک قابضانہ موجودگی کے بعد بھی امریکہ میں اس وقت کابل میں اپنے سفارتخانے کو تحفظ فراہم کرنے کی توانائی نہیں ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ، سیکورٹی خدشات کے باعث کابل میں اپنے وسیع و عریض سفارت خانے کے رقبے اور اس میں موجود عملے کی تعداد کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق کابل میں امریکی سفارتخانے میں چار ہزار افراد کام کر رہے ہیں جن میں سفارتکار، فوجی ٹھیکے دار اور چودہ سو دیگر افراد شامل ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ سراسیمگی کے عالم میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد اس ملک کی سیکورٹی کی صورت حال خراب ہو گئی ہے اور اس صورت حال نے کابل میں امریکی حکام کو سخت حالات سے دوچار کر دیا ہے۔
امریکہ نے سات اکتوبر دو ہزار ایک کو طالبان کو ختم کرنے اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے بہانے، افغانستان پر حملہ کیا تھا لیکن اس ملک میں بیس سال تک قبضے کے بعد اس وقت فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
افغانستان سے امریکہ کی شرمناک پسپائی کے سبب واشنگٹن کو جنگ ویتنام سے بھی زیادہ ذلت کا سامنا ہے۔