Aug ۱۹, ۲۰۲۱ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • افغانستان کی تازہ ترین صورتحال

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل چھوڑ کر خاموشی سے متحدہ عرب امارات پہنچنے والے صدر اشرف غنی نے سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی ہے ۔

اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت سازی کے لیے سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتا ہوں اور اس عمل کی کامیابی چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ افغان افواج نے شکست نہیں کھائی بلکہ ہمیں سیاست میں شکست ہوئی۔

اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے حکومتی عہدیداروں کے مشورے پر ملک چھوڑا اور سیکورٹی ٹیم نے باہر چلے جانے پر مجبور کیا کیونکہ میری گرفتاری اور میرے قتل کے واضح امکانات پائے جاتے تھے۔اشرف غنی کابل چھوڑنے کے بعد پہلی بار سامنے آئے ہیں۔انہوں نے افغانستان سے نقد رقوم لے جانے کے الزامات کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ میزبان ملک سے پوچھ سکتے ہیں، میں یہاں خالی ہاتھ آیا ہوں۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے مفرور افغان صدر اشرف غنی کی آمد اور ابوظہبی میں ان کے قیام کی تصدیق کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق، متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ اشرف غنی اور ان کے اہل خانہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی گئی ہے۔اس سے پہلے کابل نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اشرف غنی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچ گئے ہیں۔

ادھر افغانستان کے وزیر دفاع نے انٹرپول سے مفرور صدر اشرف غنی کو گرفتار اور افغان حکومت کے حوالے کرنے کی اپیل کی ہے۔افغانستان کے وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ وطن بیچ کر بھاگنے والوں کو گرفتارکرکے سزا دی جانا چاہیے۔ انہون نے بین الاقوامی پولیس انٹرپول سے اپیل کی کہ وہ ملک سے غداری کی وجہ سے اشرف غنی کو گرفتار کرکے افغانستان کے حوالے کرے۔

اس سے پہلے کابل میں تاجکستان کے سفیر نے بھی انٹرپول سے اپیل کی تھی کہ وہ اشرف غنی کو غبن کے الزام میں گرفتار کرے۔ تاجکستان کے سفیر نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی مالی خورد برد کا الزام عائد کیاتھا۔

درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ افغان کابینہ کے بہت سے ارکان نے قطر میں پناہ کی درخواست کی ہے۔ تاحال حکومت قطر کی جانب سے اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔طالبان اتوار کے روز کابل کے ایوان صدر میں داخل ہوگئے تھے اور اشرف غنی کے فرار ہونے کے بعد انھوں نے عملی طور پر اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

ٹیگس