یمنی علاقوں پر سعودی اتحاد کے قبضے کا باقی رہنا غیر ممکن ہے، جارح ممالک کو نکلنا ہی ہوگا: یمنی وزیراعظم
سعودی عرب اور لبنان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر یمن کے وزیر اعظم عبدالعزیز بن جبتور نے اپنے ملک سے قابض اور جارح ملکوں کی افواج کے فوری انخلا کا ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق وزیر اعظم عبد العزیز بن جبتور نے قابض ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سقطری، عدن اور مکلا پر تمہارا ناجائز قبضہ برقرار رہنا محال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جزائر سقطری یمن کا اٹوٹ حصہ ہے اور یمن کے عوام اس معاملے میں کسی بھی قسم کی سودے بازی کو قبول نہیں کریں گے۔ یمن کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت جزیرہ سقطری سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگی اور نہ ہم اپنے موقف سے پیچھے ہٹیں گے۔
یمنی وزیر اعظم عبد العزیز جبتور نے کہا کہ سعودی حکام آزادی اظہار رائے پر ہرگز یقین نہیں رکھتے، یہی وجہ ہے کہ لبنان کے وزیر اطلاعات و نشریات کے بیان پر چراغ پا ہوگئے ہیں۔ انہوں نے لبنان کے وزیر اطلاعات کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے خلاف جنگ کا لاحاصل ہونا اپنی جگہ، لیکن سعودی حکام بے گناہ بچوں اور عورتوں کے قتل عام، اسکولوں، اسپتالوں اور شادی کی رسومات پر بمباری نیز پڑوس میں آباد ایک پوری قوم کے محاصرے کو کیا نام دیں گے؟!
یمن کے وزیر اعظم نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سعودی حکام سمجھتے ہیں کہ پوری دنیا کو پیسے کے ذریعے خریدا جا سکتا ہے اور انہیں آزادانہ اظہار رائے ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
واضح رہے کہ لبنان کے وزیر اطلاعات و نشریات کے ایک ٹی وی انٹرویو کے بعد جو، انہوں نے عہدہ سنبھالے سے پہلے ریکارڈ کرایا تھا، خلیج فارس تعاون تنظیم کے رکن ملکوں خاص طور سے سعودی عرب کے ساتھ لبنان کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔
لبنان کے وزیر اطلاعات و نشریات جارج قرداحی نے مذکورہ انٹرویو میں جنگ یمن کو فضول قرار دیتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
سعودی عرب اور بحرین نے جارج قرادحی کے انٹرویو سے چراغ پا ہوکر، لبنان سے اپنے سفیروں کو واپس اور لبنانی سفیروں کو اڑتالیس گھنٹے کے اندر اپنے ملک سے چلے جانے کا حکم دیا ہے۔
اسی دوران لبنان کے وزیر خارجہ نے ریاض کی جانب سے بیروت کے ساتھ تعلقات کو کشیدہ بنائے جانے کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نجیب میقاتی اور ان کی کابینہ ہرگز تحلیل یا مستعفی نہیں ہوگی۔ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بوجیب نے، جنہیں سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی دور کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لبنانی کابینہ کے استعفے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ عبداللہ بوجیب نے کہا کہ وزیر اعظم نجیب میقاتی بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت ہرگز مستعفی نہیں ہوگی بلکہ ہم ملک میں بحران کے حل کی کوشش کریں گے۔ اس دوران اطلاعات ہیں کہ کویت نے بھی لبنان کے ناظم الامور کو اڑتالیس گھنٹے کے اندر اندر ملک چھوڑ کر چلے جانے کو کہہ دیا ہے