عراقی وزیراعظم کے قتل کی ناکام کوشش کی نئی تفصیلات
عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس جگہ کا پتہ لگالیا گیا ہے جہاں سے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے قتل کے لئے ڈرون طیارے نے پرواز بھری تھی۔
عراق کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی رسول نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن دو ڈرون طیاروں سے وزیراعظم مصطفی الکاظمی کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا ، وہ بغداد سے بارہ کلومیٹر دور شمال مشرقی علاقے سے بھیجے گئے تھے۔ یحیی رسول نے مزید کہا کہ ان دونوں ڈرون طیاروں نے نہایت نیچے پرواز انجام دی تاکہ ریڈار کی نظروں میں نہ آئیں۔
یحیی رسول نے کہا کہ عراقی وزیراعظم کے قتل کی ناکام کوشش نے دنیا کو منفی پیغام دیا ہے۔عراق کی مسلح افواج کے ترجمان نے بغداد کی سڑکوں پر فوجی ٹینک اور بکتربند گاڑیاں تعینات کرنے کی خبردیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے اطمینان کے لئے فوجی و سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ایک فطری امر ہے اور ہم سرکاری اداروں پر ہونے والے حملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
درایں اثنا عراقی وزیراعظم نے اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے بارے میں کہا کہ حکومت ان افراد کو بخوبی پہچانتی ہے جنھوں نے کل کی مجرمانہ کارروائی انجام دی ہے اور بہت جلد انھیں منظرعام پر لایا جائے گا۔
عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے عراقی وزراء کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ ملک کو درپیش مسائل آج کی پیداوارنہیں ہیں لیکن موجودہ حکومت، طبی و اقتصادی بحرانوں اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیدا ہونے والے بحرانوں اور سابقہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے باہر نکلنے میں کامیاب رہی ہے۔
مصطفی الکاظمی نے کہا کہ حکومت، قوم اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے میں بھی کامیاب رہی ہے اور وہ تمام چیزیں فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے جن کا الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب النجباء اسلامی استقامت کی سیاسی کونسل کے سربراہ نے زور دے کر کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کے گھرپر حملے میں امریکی سفارت خانے کے ملوث ہونے کی تمام علامتیں اور ثبوت موجود ہیں۔
مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق النجباء اسلامی استقامت کی سیاسی کونسل کے سربراہ شیخ علی الاسدی نے عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی کے گھر پر حملے کے واقعے کو عراق میں داخلی بحران پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا کہ جس کے ملک کے لئے خطرناک نتائج نکل سکتے تھے۔الاسدی نے کہا کہ بغداد کے الخضراء علاقے میں امریکی فوجی چھاؤنی میں جسے سفارت خانے کا عنوان دیا گیا ہے، سی - ریم ایئرڈیفنس سسٹم نصب ہونے کے باوجود ڈرون یا میزائلوں کا مقابلہ نہیں کیا گیا اور یہ عراقی وزیراعظم کے گھر پر حملے میں امریکہ کے ملوث ہونے کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔