اقوام متحدہ کا جانبدارانہ کردار مزید عیاں ہوا، سعودی عہدے داروں کے بجائے یمنی جیالوں پر پابندیاں عائد کیں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی طور طریقہ اپناتے ہوئے یمن کی تحریک انصار اللہ کے تین سرکردہ افراد کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق سلامتی کونسل نے انصار اللہ یمن سے وابستہ عبد الکریم الغمازی، یوسف المدنی اور صالح مسفر صالح پر پابندیاں عائد کر دیں۔
اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی نے ایک بیان جاری کر کے مذکورہ تین افراد پر یمن کے استحکام اور صلح و امن کے لئے خطرہ پیدا کرنے والے فوجی آپریشنوں میں شرکت کے بہانے پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان پابندیوں کے ساتھ اب تحریک انصار اللہ کے نو سرکردہ افراد سلامتی کونسل کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔
اپنی مادر وطن یمن کا دفاع کرنے والی تحریک انصار اللہ کے سرکردہ افراد پر ایسے حالات میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں کہ یمن کو گزشتہ چھے برسوں سے سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کی بدترین اور بہیمانہ جارحیت کا سامنا ہے جس نے پورے ملک یمن کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے، اس ملک کی اسی فیصد سے زائد بنیادی تنصیبات کر دی گئی ہیں اور اب تک سعودی اتحاد کے براہ راست حملوں کا شکار ہو کر تقریبا بیس ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
اسکے علاوہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور ابتر صورتحال کے باعث لاکھوں افراد بھوک اور بیماریوں کا شکار ہو کر دنیا سے سِدھار چکے ہیں اور دسیوں لاکھ افراد اپنا گھربار چھوڑ کر دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سعودی اتحاد کے ان تمام جرائم کے باوجود تاحال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جارح ممالک کو لگام دینے کے لئے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور اس کے برخلاف یمنی حکام پر پابندیاں عائد کی جاتی رہی ہیں۔