Nov ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۷:۴۰ Asia/Tehran
  • یمن جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ القاعدہ بھی سرگرم عمل، اقوام متحدہ سے صنعا کا احتجاج

یمنی قیدیوں کے امور کی قومی کمیٹی کے سربراہ نے اس ملک کے مغربی ساحل پر سعودی عرب کے زرخریدوں اور ان کے اتحادی القاعدہ کے ہاتھوں دس یمنی قیدیوں کے قتل کی خبر دی ہے۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمنی قیدیوں کے امور کی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضی نے پیر کو خبر دی ہے کہ سعودی اتحاد کے زرخریدوں کے ہاتھوں دس قیدیوں کو سزائے موت دینے اور ان کی لاشوں کو مسخ کرنے کا جرم ایک بار پھر القاعدہ کے سرغنہ کے اس حالیہ بیانات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ دہشتگرد گروہ سعودی زرخریدوں کے جرائم میں شریک ہے۔

المرتضی نے مزید کہا کہ قیدیوں کو قتل کرنے کا جرم یمن میں القاعدہ کے سرغنہ کے اس بیان کے صرف ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ یمن میں کئی محاذوں پر سعودی اتحاد کی جارحیت میں شریک ہے۔

یمنی قیدیوں کے امور کی کمیٹی کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشن، یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور عالمی ریڈ کراس کے نام ایک احتجاجی نوٹ روانہ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ سعودی زرخریدوں اور دیگر مجرموں کے ہاتھوں انجام پانے والے جرائم برسوں سے جاری ہیں اور ان کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

قیدیوں کے امور سے متعلق یمن کی مرکزی حکومت کی کمیٹی نے اس ملک کے مغربی ساحل پر جارح سعودی اتحاد کے زرخریدوں کے ہاتھوں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دس قیدیوں کو گولی مار کر شہید کر دینے کی خبر دی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب میں القاعدہ کے سرغنہ نے ابھی چند روز قبل یمنی فوج اور رضاکار فورس کے خلاف جنگ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

یمن میں القاعدہ کے سرغنہ خالد باطرفی نے کہا ہے کہ فوج اور رضاکار فورس کے خلاف جنگ میں ہمارا کردار واضح ہے اور کوئی بھی اس کا انکار نہیں کر سکتا اور ہم جنگ کے گیارہ محاذوں پر یمنی فوج کے خلاف جنگ میں شریک رہے ہیں۔

یمن کی مرکزی حکومت کے وزیر داخلہ عبدالکریم الحوثی نے اس سے پہلے کہا تھا کہ جارح سعودی اتحاد یمنی فوج کے خلاف جنگ کے لئے داعش اور القاعدہ کے دہشتگردوں کو استعمال کر رہا ہے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان، مصر اور کویت کے ساتھ مل کر مارچ دو ہزار پندرہ سے ایک نام نہاد عرب اتحاد تشکیل دے کر یمن کے جارحیت میں مصروف ہے لیکن اس پانچ سال کے عرصے میں ریاض کے اکثر اتحادی اس کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

گذشتہ تقریبا پانچ برس سے جاری سعودی عرب کے فضائی حملوں میں ہزاروں یمنی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

ٹیگس