Nov ۲۱, ۲۰۲۱ ۰۸:۲۸ Asia/Tehran
  • رواں برس صیہونی دہشتگردوں نے 77 فلسطینی بچوں کو قتل کیا

بچوں کا دفاع کرنے والی عالمی تحریک نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے باوردی دہشتگرد رواں برس اب تک 77 فلسطینی بچوں کو گولی مار کر قتل کر چکے ہیں۔

روسیا الیوم ویب سائٹ کے مطابق بچوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی عالمی تحریک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ اعلان کیا ہے کہ سنہ ۲۰۰۰ سے لے کر رواں سال کے اکتوبر مہینے کے اختتام تک ۲۲۰۰ فلسطینی بچے باوردی صیہونی دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل کئے جا چکے ہیں۔

مذکورہ تنظیم کے بیان میں آیا ہے کہ صیہونی دہشتگرد (فوجی) فلسطینیوں کو مغلوب کرنے کے لئے جان بوجھ کر انہیں فائرنگ کا نشانہ بناتے ہیں اور وہ بھی ایسے حالات میں کہ جب بین الاقوامی ضابطوں اور قوانین کی رو سے فائرنگ کرنے اور گولی مارنے کا کوئی قانونی جواز انکے پاس نہیں ہوتا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت در حقیقت سزا اور جوابدہی کی طرف سے خود کو حاصل احساس تحفظ کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے اور مسلسل اس طرح کے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتی رہتی ہے۔

فلسطینی بچے کو اغوا کر لے جاتے صیہونی دہشتگرد

مذکورہ بیان میں آیا ہے کہ بین الاقوامی ضابطوں کی رو سے اگر دیکھا جائے تو فوجی طاقت یا اسلحے کا استعمال صرف اُس وقت کیا جا سکتا ہے کہ جب مسلح شخص کی جان کو خطرہ ہو یا پھر وہ کسی خطرناک چوٹ نشانہ بن چکا ہو۔

بچوں کے حقوق کی محافظ عالمی تحریک کے مطابق سنہ ۲۰۱۵ سے اکتبور ۲۰۲۱ تک ۴۱ فلسطینی بچوں کو انتظامی حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں سے اب بھی ۴ بچے جیل میں قید ہیں۔

فلسطینی بچے کو اغوا کر لے جاتی صیہونی دہشتگردوں کی بھیڑ

مذکورہ عالمی تحریک کے مطابق خودساختہ صیہونی حکومت ہی دنیا میں واحد ایسی حکومت ہے جو بچوں کو منصوبہ بند طریقے سے گرفتار اور ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمے دائر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت ہر سال اوسطا ۵۰۰ سے ۷۰۰ فلسطینی بچوں پر اپنی فوجی عدالتوں میں غیر منصفانہ طریقے سے الزامات عائد کر کے انکے خلاف مقدمات دائر کرتی ہے۔

ٹیگس