یمنی فوج کے بڑھتے قدم، اسرائیل کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی، عرب تجزیہ نگار کا ہنگامہ خیز مقالہ
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات کے ایک جہاز کو پکڑ لیا گیا ہے جس پر ہتھیار اور فوجی ساز و سامان لدے ہوئے ہيں۔
یحیی السریع نے کہا کہ اس جہاز کو یمن کی آبی سرحد کے اندر پکڑا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ جہاز اجازت کے بغیر یمن کی آبی سرحد میں داخل ہوا جس کے بعد اسے پکڑ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جہاز یمن کے امن و سیکورٹی کو خطرے میں ڈالنے والا کام کر رہا تھا۔
یمن کی مسلح افواج اور تحریک انصار اللہ کی جانب سے ویڈیوز جاری کئے گئے جس میں سمندری جہاز پر لدے ہوئے سامان کو دکھایا گیا ہے۔ یہ در حقیقت فوجی ساز و سامان ہیں جن میں ٹینک اور توپ وغیرہ شامل ہیں۔
سعودی اتحاد کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ جہاز پر میڈیکل ساز و سامان لدے ہوئے تھے جنہیں سعودی عرب کے صوبہ جازان میں بن رہے اسپتال میں استعمال کیا جانا تھا۔
تحریک انصار اللہ یمن کے سینئر رہنما محمد البخیتی نے ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ جہاز کو اس لئے پکڑا گیا کہ وہ اجازت کے بغیر یمن کی آبی سرحد میں داخل ہوا تھا اور دوسرا سبب یہ تھا کہ جہاز پر ہتھیار لدے ہوئے تھے۔
یہ واقعہ سعودی عرب کو لاجواب کرنے والا ہے کیونکہ اس نے جو قدم اٹھایا ہے وہ متحدہ عرب امارات کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان قرارداد میں یمن میں بر سر پیکار فریق کو ہتھیاروں کی سپلائی پر روک لگائی گئي ہے۔
جہاز کو ضبط کرنے کا واقعہ جب ہوا تو اسی وقت سعودی اتحاد نے اعلان کیا کہ اس نے تحریک انصار اللہ کے ڈرون حملے کو ناکام بنایا ہے جو سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے طائف پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
ان واقعات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یمن کے محاذ پر رونما ہو رہے واقعات اور تبدیلیاں، سعودی اتحاد کے اندر گھبراہٹ پیدا کر رہی ہیں۔
ویسے اس واقع سے تو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یمنی تنظیموں اور امارات کے درمیان جو غیر کتبی معاہدہ ہوا تھا وہ اب ختم ہوگیا ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے متحدہ عرب امارات، یمنی فوج اور رضاکار فورس کے ڈرون اور میزائل حملوں سے محفوظ رہا تھا۔
یمن کی فوج اور تحریک انصار اللہ کے پاس یہ طاقت کا آ جانا کہ جس کی مدد سے وہ بحیرہ احمر میں کسی جہاز کو روک سکتی ہے، بہت بڑا واقعہ ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ اب بحیرہ احمر سے گزرنے والے سارے آبی راستے انصار اللہ کے قبضے میں ہیں۔ فلسطینی نژاد سینئر تجزیہ نگار عبد الباری عطوان کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کے جنوبی علاقوں میں ہونے والی یہ تبدیلی، اسرائیل کے لئے شدید تشویش کا موضوع ہے کیونکہ اسرائیلی برآمدات کا 80 فیصد سے زائد حصہ اسی آبی راستے سے ہوکر گزرتا ہے۔ یعنی اسرائیلی جہاز اس علاقے میں انصار اللہ کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
عطوان کے مطابق اس بار امارات کا جہاز انصار اللہ نے پکڑا، کل ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی جہاز ضبط کیا جائے۔ ویسے یہاں یہ واقعہ بھی یاد کرنا چاہئے جو تقریبا 4 مہینے پہلے رونما ہوا تھا اور بحیرہ عمان میں اسرائیلی جہاز پر ڈرون طیارے سے بڑا حملہ کر دیا گیا تھا۔ ڈرون کے بارے میں بعد میں پتہ چلا کہ وہ ایرانی نہيں یمنی فوج کا تھا۔
بشکریہ
عبد الباری عطوان
مشہور عرب تجزیہ نگار
* مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*