یمن: مآرب کی جنگ میں امریکہ کی براہ راست مداخلت
عرب ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ یمن کے صوبے مآرب میں سعودی اتحاد کو شکست سے بچانے کے لئے امریکہ براہ راست مآرب کی جنگ میں کود پڑا ہے۔
لبنانی روزنامہ الاخبار نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ جو اب تک جنگ یمن میں بالواسطہ طور پر ملوث رہا ہے اب صوبے مآرب کی جنگ کے حساس مرحلے میں براہ راست طور پر سعودی اتحاد کو شکست سے بچانے کے لئے شامل ہو گیا ہے۔
الحرہ ٹی وی چینل نے بھی پینٹاگون کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ یمن کی جنگ میں امریکی فوج کا خصوصی دستہ سعودی اتحاد کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔امریکہ نے جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے سے پہلے جنگ یمن میں بالواسطہ طور پر شمولیت کا اعتراف کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں امریکہ کی براہ راست مداخلت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ کی ماضی کی حکومتوں کی مانند موجودہ حکومت بھی یمنی مذاکرات کاروں پر تمام تر دباؤ ڈالنے کے باوجود یمنی عوام کے عزم و ارادے کو ٹس سے مس کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت بھی اسی طرح کے اندازے لگانے کی کوشش کررہی ہے جیساکہ صیہونی حکومت کی اندرونی سلامتی کے انٹیلی جینس مرکز نے اعلان کیا ہے کہ جنگ یمن میں سعودی عرب کے لئے اسرائیل کی مدد و حمایت خفیہ رہنی چاہئے۔
واضح رہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا کے مشرق میں واقع صوبے مآرب کو آزاد کرائے جانے کی کارروائی چند ماہ قبل شروع ہوئی ہے اور اس صوبے کے بیشتر علاقوں پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کا کنٹرول ہو چکا ہے۔ دریں اثنا یمن کے المسیرہ ٹی وی نے خبر دی ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے الحدیدہ میں فائر بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ یمنی فوج کے آپریشنل کمان کے ایک ذریعے کے حوالے سے خبروں میں کہا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران الحدیدہ میں ایک سو اکتیس بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا۔ المسیرہ ٹی وی کے مطابق ان حملوں میں سعودی اتحاد نے مختلف قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔قابل ذکر ہے کہ سوئیڈن سمجھوتے کے مطابق الحدیدہ میں فائر بندی کا نفاذ اٹھارہ دسمبر سن دو ہزار اٹھارہ سے عمل میں آیا ہے اور جب سے اب تک سعودی اتحاد نے فائر بندی کے اس سمجھوتے پر کبھی بھی عمل نہیں کیا ہے۔