ترکی کی اسرائیل دوستی، حماس کی فوجی قیادت کو ملک سے نکالنے کی تیاری
ترکی کے ایک اخبار نے دعوی کیا ہے کہ انقرہ حماس کی فوجی قیادت کو ملک سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے اخبار حریت نے دعوی کیا ہے کہ ترکی ملک سے حماس کی فوجی قیادت کو نکالنا چاہتا ہے لیکن حماس کی سیاسی قیادت بدستور ترکی میں رہے گی۔
ترک اخبار لکھتا ہے کہ انقرہ تقریبا ڈیڑھ سال سے متعدد علاقائی ممالک سے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے اور شاید ان مذاکرات کا مقصد، حماس کے ارکان کے لئے نئی جگہ تلاش کرنا ہے۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ انقرہ نے حماس کو خبر دے دی ہے کہ اس تحریک کے وہ رکن جو فوجی عہدوں پر ہیں، ترکی میں باقی نہیں رہ سکتے اور ترکی حماس کی فوجی مدد نہیں کرے گا لیکن اس ملک میں حماس کی فوجی قیادت اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے گی ۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم بھی اس بارے میں لکھتا ہے کہ صیہونی حکومت نے ابھی تک اس خبر کی نہ تو تائید کی ہے اور نہ ہی اس کو مسترد کیا ہے۔
در ایں اثنا ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ ترکی کے تعلقات کی بحالی، فلسطین کے بارے میں اس ملک کی پالیسیوں کی تبدیلی کا سبب نہیں بنے گی۔
واضح رہے کہ کچھ ہی دنوں کے اندر صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ ترکی کا دورہ کرنے والے ہیں، اسی تعلق سے صیہونی میڈیا نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے صدر اور ترک صدر کے درمیان ملاقات سے پہلے ترکی کا ایک اعلی وفد نائب وزیر خارجہ سادات اونال اور اردوغان کے ترجمان ابراہیم قالن کی قیادت میں اس ہفتے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کریں گے۔